مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے پاکستان سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری سمیت اعلی عدالتوں کے دیگر معزول ججوں کو بحال کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔وہ 22 مارچ کو اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیں گے۔موجودہ چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر 21 مارچ کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ اعلی عدالتوں کے معزول ججوں کو بھی اُن کے عہدے پر بحال کیا گیا ہے۔ اور پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد میاں نواز شریف اور وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی نااہلی کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
پیر کی صبح قوم سے خطاب کے دوران پاکستان کےوزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ گرفتار ہونے والے تمام افراد کی رہائی کے احکامات بھی جاری کردیئے ہیں جنہیں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن بینظیر بھٹو نے افتخار محمد چودھری کو بطور چیف جسٹس بحال کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت برسر اقتدار آئی تو اُس وقت عبدالحمید ڈوگر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تھے اس لیے اُنہیں عہدے سے نہیں ہٹایا جاسکتا تھا اور وہ ا 21 مارچ کو ریٹائر ہورہے ہیں لہذا اب معزول ججوں کو بحال کیا جارہا ہے جس کا پیپلز پارٹی نے وعدہ کیا تھا ۔وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیف جسٹس اور دیگر وکلاء کی بحالی کے بارے میں نوٹیفکیشن جلد جاری کیا جائے گا۔ اس سے قبل صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے درمیان تین گھنٹے تک طویل ملاقات ہوئی جس میں ملک میں موجودہ ملکی سیاسی عدم استحکام کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کے بارے میں فیصلہ کیا گیا۔ صدر اور وزیر اعظم نے ان فیصلوں کے متعلق حکمراں اتحاد میں شامل جماعتوں کے قائدین سے ٹیلی فون پر گفتگو بھی کی اور اُنہیں ان اقدامات کے بارے میں اعتماد میں لیا۔ ان قائدین میں عوامی نیشل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی جمعت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین شامل ہیں۔