عراق میں ایک جج نے کہا ہے کہ امریکی صدر جارج بُش کو جوتا مارنے والے عراقی صحافی منتظر زیدی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں شدید زد وکوب کیاگیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ عراق میں ایک جج نے کہا ہے کہ امریکی صدر جارج بُش کو جوتا مارنے والے عراقی صحافی منتظر زیدی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ انہیں شدید زد وکوب کیاگیا ہے۔

امریکی صدر بُش کو جوتا مارے جانے کے مقدمے کی سماعت کرنے والے جج نے صحافی منتظر الزیدی کو دیکھ کر کہا کہ ان کے چہرے اور آنکھوں کے گرد زخم کے نشان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واضح نہیں کہ یہ چوٹیں انہیں حراست کے دوران لگیں یا اس وقت جب سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں صدر بُش کو جوتا مارنے پر پکڑ کر زمین پر لٹایا تھا۔ منتظر الزیدی کے ایک بھائی نے کہا ہے کہ ان کو حراست کے دوران شدید چوٹیں آئی ہیں۔ امریکی صدر بش کو جوتا مارنے کے بعدزیدی عالم اسلام کے عظیم ہیرو بن گئے ہیں اور عالمی تنظیموں نے بھی زیدی کے شجاعانہ اقدام کی تعریف کی ہے اور امریکی صدر بش سے نفرت کا اظہار کرنے کے لئے جوتا مارنے کو جوتا تحریک سے تعبیر کیا ہے۔ عراقی عوام نے منتظر زیدی کی رہائي کا مطالبہ کیا ہے ۔