مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے اسیروں کے تبادلے کے سلسلے میں اسرائیل کے ساتھ کئے گئے معاہدے میں تمام اسراء اور 200 عرب شہداء کے جنازوں کی واپسی کی خبر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسراء کے تبادلے میں ثالثی کا کردار جرمنی نے نہیں بلکہ اقوام متحدہ اور اس کے سکریٹری جنرل نے ادا کیا ہے انھوں نے کہا کہ اگرچہ اس سلسلے میں سکریٹری جنرل نے ایک جرمنی کے شخص کو ثالثی کے لئے اپنا نمائندہ منتخب کیا ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ مذاکرات کافی طولانی اور پیچیدہ تھے کبھی ایک یا دو مہینے کے لئے متوقف ہوجاتے تھے لیکن مذاکرات کا باب دونوں طرف سے کھلا رہتا تھا۔ سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کی مذاکراتی ٹیم کی اس سلسلے میں خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی ٹیم اس سلسلے میں کافی تجربہ کارتھی ۔ سید حسن نصر اللہ نے اسرائیلی مطالبات میں اسرائیلی ہوباز اور دو اسرائیلی فوجیوں اور کئی اسرائیلیوں کے اجساد کے تبادلے کی طرف اشارہ کیا جو حزب اللہ کے ساتھ 33 دن کی لڑائی میں مارے گئے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی سرنوشت مشخص کرنے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اسیروں کے تبادلے کامعاہدہ ہم نے قبول کرلیا ہے انھوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ایک یا دو ہفتوں میں اجراء ہوجائے گا ۔ سید حسن نصراللہ نے اسیروں کی آزادی کو عالم اسلام کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی قراردیتے ہوئے کہا کہ میں اس فتح پرلبنانی عوام کو مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔