مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں لگنے والی آگ کو ایک ہفتے سے زائد گزر جانے بعد صدر بش نے ریاست میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔
بش نے اب متاثرہ علاقوں میں ہرممکن امداد کی فراہمی کی ہدایات جاری کی ہیں۔کیلیفورنیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے ہونے والے نقصان اور اس سے پیداہونے والی صورت حال کے پیش نظر صدر بش نے ریاست میں ایمرجنسی کے نفاذ کے احکامات جاری کردیے ہیں۔اورحکام کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرہ علاقوں میں آگ پر قابو پانے اور نقصان کے ازالے کے لیے ہرممکن امداد فراہم کی جائے۔ادھر کیلیفورنیا فائر ڈیپارٹمنٹ کی ترجمان چیری پیٹرسن کا کہنا ہے کہ ریاست میں 1000 سے زاید مقامات پر آگ لگی ہوئی ہے اور پریشان کن بات یہ ہے کہ ایک ہفتے سے زائد گزر جانے کے باوجود کسی جگہ بھی آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ ریاست میں 12سو فائر فائٹرز آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔لیکن آگ اتنی بڑے پیمانے پر پھیل چکی ہے کہ اس پر قابو پانے کے لیے ان کے پاس مناسب سہولیات موجود نہیں ہیں۔کیلی فورنیا کے جنگلات میں 20 جون کو آگ بھڑک اٹھی تھی۔جس سے اب تک دو لاکھ 65 ہزار ایکڑ تک جنگلات مکمل طور پر جل چکے ہیں۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی حکام کی اپنے ملک کے اندرونی حالات کے بارے میں غفلت اور دیگر ممالک میں بے جا مداخلت کی بنا پر امریکہ میں کترینا اور کیلیفورنیا جیسے حالات جنم لیتے ہیں اور ان مسائل سے نمٹنے میں امریکی حکام کی حد سے زیادہ غفلت پر امریکی عوام کو سخت تشویش لاحق ہے۔