مہرخبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈیوڈ ملی بینڈ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔برطانوی وزیر خارجہ نے پاکستان کے ایک روزہ دورے پر اس بات کا اعلا ن کیا ہے اس سے قبل برطانیہ اور امریکہ نے طالبان اور القاعدہ کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان دونوں تنظیموں کو روس کے خلاف بھاری مالی مدد اورہتھیاروں کی بڑے پیمانے پر ٹریننگ اور سپلائی جاری رکھی تھی برطانوی وزیر خارجہ نے پرانے رشتوں کو بحال کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے مبصرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ نے برطانوی اور امریکی افواج کا راستہ مشرق وسطی،عراق اور افغانستان تک ہموار کیا۔ القاعدہ نے ایک طرف اسلام کو اپنی دہشت گرد کارروائیوں کے ذریعہ بدنام کرنےکی کو شش کی اور دوسری طرف امریکہ کو خطے میں رہنے کا موقع فراہم کیا یہی وجہ ہے کہ امریکہ صدام کو پکڑ کر قتل کرسکتا ہے لیکن اسامہ بن لادن اور ملا عمر کو آج تک نہیں پکڑا ، کیا امریکہ انھيں نہیں پکڑ سکتا ؟ پکڑ سکتا ہے لیکن ان کو پکڑنے کے بعد امریکہ کا تمام کھیل ناکام ہوجاتا ہے اس لئے انھیں آزاد چھوڑ رکھا ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ امریکہ کی خفیہ ایجنسیاں آج بھی القاعدہ اور طالبان کو اسلحہ اور مالی مدد فراہم کررہی ہیں چونکہ انھیں علاقہ میں طالبان اور القاعدہ کے جال میں پھنسے ہوئے سادہ لوح مسلمانوں کو قتل کرنا ہے اسلئے وہ انھیں بھاری مقدار میں ہتھیار آج بھی فراہم کررہے ہیں جس کی واضح مثال طالبان کے ساتھ برطانیہ کے آج تک خفیہ رابطے ہیں اور انہی رابطوں کی وجہ سے افغان حکومت نے برطانیہ کے دو سفارتکارون کو افغانستان سے حال ہی میں نکال دیا تھا۔