عراق اور افغانستان میں امریکہ کے سب سے بڑے کمانڈر ولیم فیلن نے صدر بش کی غلط پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفی دیدیا ہے۔ امریکی حکومت اپنےفوجی جوانوں کی قیمتی جانوں کو تیل کے حصول کی خاطر قربان کر رہی ہے

مہرخبررساں ایجنسی  نے فرانسیسی خبررساں کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی حکومت اور امریکی فوجی کمانڈروں کے درمیان کافی اختلافات پایا جاتا ہے عراق اور افغانستان میں امریکہ کے سب سے بڑے کمانڈر ولیم فیلن نے صدر بش کی غلط پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے استعفی دیدیا ہے۔ امریکی فوجی جوانوں کی قیمتی جانوں  کو تیل کے حصول کی خاطر قربان کیا جارہا ہے ایڈمرل فیلن کے بارے میں ایک امریکی میگزین میں ایک آرٹیکل شائع ہوا تھا جس کے مطابق وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق تنازعے کے سلسلے میں ایران کے خلاف فوجی کارروائی کے خلاف تھے۔ایڈمرل فیلن کے استعفیٰ کے اعلان پر امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کہتے ہیں: ’ایڈمرل فیلن نے یہ مشکل فیصلہ اپنے طور پر کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک درست فیصلہ تھا۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ ان کے اور حکومت کے نقطعہ نظر میں کوئی خاص فرق ہے۔ تریسٹھ سالہ ایڈمرل فیلن ایک سال قبل امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ بنے تھے۔ امریکی وزیرِ دفاع نے کہا کہ انہوں نے ایڈمرل فیلن کی درخواست ہچکچاتے ہوئے اور افسوس کے ساتھ قبول کر لی ہے۔مبصرین کا خیال ہے کہ امریکی فوج اور حکومت کے درمیان واضح اختلاف پایا جاتا ہے امریکی کمانڈروں کا خیال ہے کہ ان کا فرض اپنے ملک کی سرحدوں سے دفاع کرنا نہ کہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا ہے عراق اور افغانستان میں امریکی فوجی سخت نفسایاتی بیماری میں مبتلا ہیں ۔ بعض امریکی فوجیوں کا خیال ہے کہ امریکی حکومت انھیں تیل حاصل کرنے کے لئے قربان کررہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ بش امریکی فوجی کمانڈروں کے اختلاف کو تحمل کرنے کی طاقت نہیں رکھ سکتا۔