مہرخبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نیٹو کے سیکریٹری جنرل جاپ ڈی ہوپ شیفر نے کہا ہے کہ افغانستان میں حالات بہتر ہو رہے ہیں تاہم نیٹو افواج کو وہاں سے جلد واپس نہیں بلایا جائے گا ۔جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئۓ انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں تعمیر نو اور ترقی کا عمل جاری رہے گااور صرف ایسی تصویر کا تصور درست نہیں جس میں طالبان کے سڑک کے کنارے نصب بم دھماکے ہی دکھائی دیں ۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں نیٹو فورسز دو یا تین سال کی مدت کے لیے تعیناتی کا معاہدہ کر کے داخل نہیں ہوئیں کیونکہ قوم کی تعمیر میں نسلیں درکار ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کا کردا ر دنیا بھر میں تبدیل ہو رہا ہے دس سال پہلے تک کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ نیٹو فورسز کوہ ہندوکش میں ہوں گی ،تاہم اس کے باوجود نیٹو کی جانب سے عالمی پولیس فورسز بنانے پر غور نہیں کیا جا رہا ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سیکریٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ نیٹو اپنی حدود سے اچھی طرح واقف ہے ۔دوسری طرف جنوبی افغانستان میں تعینات نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس آج اسکاٹ لینڈ میں ہورہا ہے جس میں افغانستان میں تشدد کے واقعات پر قابو پانے اور نیٹو فوج کے مزید دستے بھیجنے کی امریکی تجویز کا جائزہ لیا جائے گا ۔ نیٹو فوجیوں کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں افغان شہری ہلاک ہوچکے ہیں ۔