مہر خبررساں ایجنسی، دینی ڈیسک؛ سترہ ربیع الاول کو رسول گرامی اسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کا دن ہے۔ مسلمان اس دن جشن اور خوشی مناتے ہیں۔ حجت الاسلام ڈاکٹر ناصر رفیعی نے مہر نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالی۔
حجت الاسلام رفیعی نے کہا کہ اللہ تعالی کو رسول گرامی اسلام سے بہت محبت تھی اسی لئے فرمایا جو مجھ سے محبت کرتا ہے پیغمبر اکرم ص کے حکم کی پیروی کرے اور اس سے محبت کرے۔ کسی بھی آیت میں اللہ نے پیغمبر اکرم ص کو ان کے نام سے نہیں پکارا۔ قرآن میں اللہ نے بعض انبیاء کو نام سے پکارا ہے لیکن پیغمبر اکرم ص کو یا ایھا الرسول، یا ایھا النبی کے القاب سے پکارتا ہے۔ اسی طرح جب بھی قرآن میں پیغمبر اکرم کے بارے میں کوئی حکم دینا چاہئے تو اپنا نام بھی ذکر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کائنات میں کوئی بھی مخلوق پیغمبر اکرم ص سے برتر نہیں ہے۔ اپنی تمام تر عظمت اور مقام کے باوجود حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں محمد ص کے غلاموں میں سے ایک غلام ہوں۔ پہلے 33 سالوں میں حضرت علی علیہ السلام نے پیغمبر اکرم ص کی موجودگی میں ایک مرتبہ بھی خطبہ ارشاد نہیں فرمایا۔ آپ رسول اکرم ص کے خاص شاگرد تھے اور فرماتے تھے کہ میں ہر روز آنحضرت ص سے ایک درس یاد کرتا ہوں۔ میں رسول اکرم ص کے مکتب کا شاگرد ہوں۔
حجت الاسلام ناصر رفیعی نے کہا کہ رسول اکرم ص کی ایک امتیازی خصوصیت یہ تھی کہ کبھی بھی کسی مقدس ہدف کے لئے نامقدس وسیلے سے استفادہ نہیں کرتے تھے۔ روایت میں ہے کہ جب آنحضرت کے بیٹے کا انتقال ہوا تو سورج گرہن ہوا۔
آپ ص نے اس موقع سے غلط استفادہ کرنے کے بجائے سورج گرہن کی حقیقی وجہ سے لوگوں کو آگاہ کیا۔ اسی طرح ایک دفعہ کسی شخص نے آکر عرض کیا میں قرعہ اندازی کرتا ہوں اگر اچھا آئے تو اسلام قبول کرتا ہوں ورنہ نہیں تو آنحضرت ص نے فرمایا کہ اسلام قرعہ اندازی کے ذریعے قبول نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح حضرت علی علیہ السلام نے بھی جنگ صفین میں دشمن پر پانی بند کرنے کا موقع ہوتے ہوئے بند کرنے سے انکار کیا کیونکہ آپ مدمقابل کو تشنگی میں مبتلا کرکے فتح حاصل کرنے کو مردانگی کی علامت نہیں سمجھتے تھے۔
حوزہ علمیہ کے استاد نے مزید کہا کہ پیغمبر اکرم ص لوگوں کے درمیان حق و عدالت کے ساتھ فیصلے کرتے تھے۔ اچھے اخلاق اپنا کر ہم بھی پیغمبر اکرم ص کی طرح اچھی صفات سے آراستہ ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ رسول اکرم ص تمام افراد کو وقت دیتے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنا وقت میں سے ایک حصہ خدا کے لئے اور ایک حصہ گھر والوں کے لئے معین کرتے تھے۔ آج بعض لوگ اپنے گھر والوں کو وقت ہی نہیں دیتے ہیں۔ جو سیرت نبی اکرم ص کے خلاف ہے۔ آج خاندان کے افراد کے درمیان اختلافات کی ایک بنیادی وجہ گفتگو کا سلیقہ نہ ہونا ہے۔ حضرت رسول اکرم ص اس حوالے سے بھی ہمارے لئے نمونہ عمل ہیں۔ آپ گھر والوں کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آتے تھے۔
حجت الاسلام رفیعی نے مزید کہا کہ رسول اکرم ص اپنی زبان کی ہمیشہ حفاظت کرتے تھے۔ مفید بات کے علاوہ آپ کی زبان سے کچھ نہیں نکلتا تھا۔ ہمیشہ دوسرو ں کے درمیان الفت اور محبت ایجاد کرنے اور نفرتیں مٹانے کی کوشش کرتے تھے۔ آپ ہمیشہ دوسروں کا خیال رکھتے تھے۔ اپنے اصحاب کے بارے میں ہمیشہ آگاہی رکھتے تھے۔