اسرائیل کے وزیراعظم نتین یاہو نے سرکاری رہائش گاہ پر جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کو دیئے گئے عشائیے میں کھانے کے بعد جوتے میں مٹھائی پیش کی جبکہ جاپانی سفیر نے اسے جاپان کے وزير اعظم کی توہین قراردیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اسرائیل کے وزیراعظم نتین یاہو نے سرکاری رہائش گاہ پر جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے کو دیئے گئے عشائیے میں کھانے کے بعد جوتے میں مٹھائی پیش کی  جبکہ جاپانی سفیر نے اسے جاپان کے وزير اعظم کی توہین قراردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق جاپان کے وزیراعظم شنزو آبرو اپنی اہلیہ کے ہمراہ رواں ماہ کے پہلے ہفتے اسرائیل کے سرکاری دورے پر پہنچے تھے جہاں اسرائیل کے وزیراعظم نتن یاہو اور ان کی اہلیہ نے مہمانوں کو اپنے سرکاری گھر پر مدعو کیا لیکن عشائیے میں باورچی نے جوتے میں مٹھائی پیش کردی جس پر  تنازع کھڑا ہوگیا۔ اسرائیلی وزیراعظم کے ذاتی باورچی  موشے سیونگ نے عشائیے کے بعد روایتی میٹھائی  دھات سے بنے ہوئے جوتے میں پیش کردیا جس میں چاکلیٹس اور شیریں خوان موجود تھیں۔ یہ جوتے بڑے سلیقے سے کھانے کی میز پر رکھے ہوئے تھے۔ جاپان میں جوتے کو انتہائی توہین آمیز سمجھا جاتا ہے اور جاپانی اپنے گھروں اور دفاتر میں جوتے اتار کر داخل ہوتے ہیں جب کے اراکین پارلیمان بھی اپنے دفاتر میں جوتے لے کر نہیں جاتے۔ جاپان کے وزیراعظم نے کسی قسم کا منفی ردعمل دیئے بغیر شیریں خوان کو بھی چکھا اور چاکلیٹس بھی کھائے تاہم جاپانی سفیروں نے اسے توہین آمیز رویہ قرار دیا جب کے دیگر ممالک نے سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ جاپان میں جوتے سے زیادہ بے وقعت چیز اور کوئی نہیں ہے۔ جاپانی اس توہین آمیز واقعہ کو نہیں بھولیں گے۔