مہر خبررساں ایجنسی نے ابنا نیوز ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے شہر لکھنو میں شیعہ سنٹرل بورڈ میں حکومت کی طرف سے کی گئی دھاندلیوں کے خلاف عالم یوم القدس کے روز ہوئے پر امن احتجاج میں سکیورٹی فورسز نے لاٹھی چارچ کر دی جس کے نتیجے میں تاھم ایک شیعہ کے شہید ہونے اور دسیوں کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔
گزشتہ روز۲۵جولائی کو جمعۃ الوداع کی نماز کے بعد لکھنو میں یوم القدس کے عنوان سے ہونے والی ریلیوں نے جب وقف بورڈ کی وزیر کی اقامت گاہ کی طرف اپنا رخ موڑا تو پولیس نے مظاہرین پر حملہ کر دیا۔ آصفی امام باڑہ سے نماز جمعہ کے بعد یوم القدس کے حوالے سے نکلے جلوس میں مظاہرین نے امام خمینی(رہ)، سید حسن نصر اللہ اور غزہ کے شہیدیوں اور زخمیوں کی تصویریں اٹھا رکھی تھی جبکہ امریکہ مردہ باد اسرائیل مردہ باد، اسرائیل میں قتل عام بند کرو، عراق اور شام میں قتل عام بند کرو، کے نعرے لگائے جا رہے تھے۔ دریں اثنا مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی صاحب کے اعلان پر احتجاجی جلوس نے شیعہ وقف بورڈ میں ہونے والے مبینہ فساد کے خلاف بھی نعرے بلند کرنے کے ساتھ ساتھ وزیر اوقاف محمد اعظم خان کے گھر کی طرف پرامن جلوس نے اپنا رخ موڑنے کی کوشش کی جس کی وجہ سےٍ سکیورٹی دستوں نے سڑک بلاک کر کے مظاہرین پر لاٹھی چارج کر دی۔ یہ ہندوستان میں پہلی مرتبہ ایسا ہو رہا ہے کہ سکیورٹی دستے علمائے دین کی زد کوب کریں اور ان کے مقدس لباس کو اتار کر زمین پر پھینک دیں۔ سکیورٹی دستوں کی اس غیر انسانی کاروائی سے مظاہرین شعلہ ور ہوئے اور مظاہرین اور سکیورٹی دستوں کے درمیان جھڑپ شدت اختیار کر گئی۔ اس جھڑپ میں انتہائی افسوس سے ایک شیعہ روزہ دار کرار مھدی شہید اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔ مجلس علمائے ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد صاحب نے پولیس کی اس کی ظالمانہ حرکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا: جلوس بالکل پر امن ماحول میں انجام پا رہا تھا جبکہ پولیس نے اعظم خان کے حکم کے مطابق جلوس پر لاٹھی چارج کر دی۔ انہوں نے مزید کہا: پولیس کی اس ظالمانہ کاروائی نے علماء کی بے حرمتی کی، بچوں کو زخمی کیا اور ایک جوان کی شہادت کا باعث بنی۔ انہوں نے مزید کہا: شیعہ وقف بوڑد کی مرکزی انجمن کے لیے بہت جلد انتخابات کروائیں جائیں گے اور محمد اعظم خان وقف پراپرٹی میں دھاندلی کر رہا ہے اور اپنے خلاف کسی کو آواز بلند نہیں کرنے دیتا۔
مولانا کلب جواد صاحب اور دیگر کئی افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔