مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے سوئز حکام کو لکھے جانے والے خط کے نئے مسودے کی منظوری دے دی اور خط کے مسودے کو عدالتی آرڈر میں شامل کردیا گیا ہے۔جس کے بعد مقدمے کی سماعت 14نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔ آج جب سماعت شروع ہو ئی تو وزیرقانون فاروق نائیک نے سوئس حکام کولکھے جانیوالے خط کا نیا مسودہ پیش کیا۔ کیس کی سماعت جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی۔ اس موقع پر جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ خط کے ڈرافٹ میں ہر دفعہ بہتری آتی ہے اور یہ بہتری ، آپکی کمٹمنٹ کا ثبوت ہے۔ بعد ازاں خط کے مسودہ کے جائزے کیلئے ججز کمرہ عدالت سے اپنے چیمبر چلے گئے اور سماعت میں15منٹ کا وقفہ کر دیا گیا۔بعد ازاں ججز دوبارہ کمرہ عدالت میں آئے اور جسٹس آصف کھوسہ نے خط کا مسودہ پڑھ کر سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ ملک قیوم کا خط واپس لیا جارہا ہے اور ایسا سمجھاجائے کہ ملک قیوم نے کبھی خط لکھا ہی نہیں۔مسودے میں سربراہان ریاست،صدر مملکت کو مقدمات سے استثناکابھی ذکر ہے، اور سوئس کیسز پر پاکستانی کلیم بحال کرنے کا لکھا گیا ہے۔ عدالت نے خط کے ترمیمی مسودے کوتشہیر کی اجازت دیدی۔
اجراء کی تاریخ: 10 اکتوبر 2012 - 10:27
مہر نیوز/ 10 اکتوبر2012ء: پاکستانی سپریم کورٹ نے سوئز حکام کو لکھے جانے والے خط کے نئے مسودے کی منظوری دے دی اور خط کے مسودے کو عدالتی آرڈر میں شامل کردیا گیا ہے۔