مہر نیوز/ 2 اگست /2012ء: انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ميانمارکی حکومت نےامدادی کارکنوں اور صحافیوں کومتاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ ميانمارکی حکومت نےامدادی کارکنوں اور صحافیوں کومتاثرہ علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی۔ ہیومن رائٹس واچنے ايک رپورٹ ميں کہا ہے کہبرما میں روہنگيہمسلمان قبائل اور بدھ مت کے پیروکاروں کے درمیان فسادات میں سرکاری فوج اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اور اس دوران مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور بڑے پیمانے پر مسلم خواتین کی آبروریزی کی گئی۔ حکومتی اہلکاروں نےجون میں اقلیتی مسلمانوں کے خلاف تشدد کی مہم چلائی جس کے نتیجے میں ميانمارمیں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔ رپورٹ کے مطابق ابھی بھی ميانمارکی حکومت رکھائین کے علاقے میں مسلمانوں کو ہراساں کررہی ہے۔ رپورٹ ميں راکھني اور روہنگيہ کميونٹي کے 57 افراد کے انٹرويو قلمبند کيے گئے. ميانمار کی حکومت 8 لاکھ روہنگيہ مسلم کميونٹي کو ملک کا حصہ تسليم نہيں کرتي.حکومتی اعدادوشمار کے مطابق اب تک ميانمارکے مغربی علاقے میں تشدد کے واقعات میں اٹھہتر افراد مارے جاچکے ہیں۔ تاہم ہیومن رائٹس واچ نے حکومتی اعداد و شمار کو مسترد کر دیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ميانمار ميں رواں سال مئي ميں شروع ہونے والے فرقہ وارانہ فسادات ميں درجنوں افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو چکے ہيں.