مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کی وفاقی حکومت نے ایک مقامی کمپنی کو کینسر کے علاج میں استعمال کی جانے والی ایک ایسی دوا بنانے اور بہت کم قیمت پر بیچنے کی اجازت دے دی ہے ۔
اس دوا کے جملہ حقوق جرمن کمپنی بیئر اے جی کے پاس ہیں اور اس دوا کی موجودہ قیمت لاکھوں میں ہے۔
حکومت نے یہ اجازت ایک خصوصی اختیار کے تحت دی ہے جس سے دوائیں بنانے والی بڑی بین الاقوامی کمپنیوں میں تشویش بڑھے گی کیونکہ اگر حکومت اس قانون کے تحت دوسری کمپنیوں کو بھی مہنگی دوائیں بنانے اور سستے میں بیچنے کی اجازت دیتی ہے تو اس سے بڑی کمپنیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا۔
لیکن حکومت کا یہ فیصلہ گردے اور جگر کے کینسر میں مبتلا مریضوں کے لیے بہت اچھی خبر ہے کیونکہ جرمن کمپنی ’نیکساوار‘ دوا کے ایک سو بیس کیپسول دو لاکھ چوراسی ہزار روپے میں بیچتی ہے جبکہ مقامی کمپنی ناٹکوں ایک سو بیس کیپسول صرف آٹھ ہزار نو سو روپے میں بیچے گی۔
حکومت نے جس قانون کا استعمال کیا ہے اس کے تحت ناٹکو جرمن کمپنی کو چھ فیصد کی شرح سے رائلٹی ادا کرے گی لیکن دوائیں بنانے کے لیے اسے بیئر اے جی سے اجازت نہیں لینی پڑے گی۔