گذشتہ چار برسوں سے ایک دوسرے کی مخالف فلسطینی تنظیموں حماس اور فتح نے قاہرہ میں ایک امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیں امریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات پیدا کئے اور آج قاہرہ میں ہونے والے معاہدے سے امریکہ اور اسرائیل سخت ناراض ہیں۔

مہرخبررساں ایجنسی نے الجزيرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہگذشتہ چار برسوں  سے ایک دوسرے کی مخالف فلسطینی تنظیموںحماس اور فتح نے قاہرہ میں ایک امن معاہدے پر دستخط کر دیئے ہیںامریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ فلسطینیوں کے درمیان اختلافات پیدا کئے اور آج قاہرہ میں ہونے والے معاہدے سے امریکہ اور اسرائیل سخت ناراض ہیں۔فلسطینی تنظیم فتح کے سربراہ  محمود عباس نے اس موقع پر کہا کہ فلسطینیوں نے تقسیم کا سیاہ ورق ہمیشہ کے لیے پلٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ فتح اور حماس کے درمیان قاہرہ میں اس معاہدے کے نتیجے میں اگلے برس ہونے والے انتخابات سے قبل ایک مشترکہ عبوری حکومت کے قیام کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔حماس کے سیاسی شعبہ کے سربراہ خالد مشعل نے اپنے ردِ عمل میں کہا کہ اسلامی گروپوں کی جنگ صرف اسرائیل کے خلاف ہے اور محمود عباس کی فتح تنظیم سے جواختلاف تھا وہ ختم ہوگیا ہے۔ فلسطینی تنظیموں  میں اتحاد پر اسرائیل بھی سخت غصے میں ہے  اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نتنیاہو نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی یہ فیصلہ کرے کہ اسے اسرائیل کے ساتھ رہنا ہے یا پھر حماس کے ساتھ رہنا ہے۔امریکہ اور اسرائیل نے ہمیشہ عربوں بالخصوص فلسطینیوں کو دھوکہ دیا اور اس دھوکے کی سب سے بڑی وجہ وہ عرب حکمراں ہیں جو امریکہ نواز ہیں اور مشرق وسطی میں امریکی مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔