مہر خبررساں ایجنسی اخبار القدس العربی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ مصر میں سابق مصری صدر حسنی مبارک اور اس کے دو بیٹوں کی گرفتاری کے بعد تیونس کے عوام نے بھی تیونس کے صدر بن علی کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہےتیونس کے فراری صدر بن علی آجکل سعودی عرب میں پناہ لئے ہوئے سعودی عرب تمام عرب ڈکٹیٹروں کا سرغنہ ملک ہے تیونس کے عوام نے تیونس میں سعودی سفارتخانہ کے باہر زبردست مظآہرہ کرتے ہوئے بن علی کو گرفتار کرکے ملک میں واپس لانے اور اس پر مقدمہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مظاہرین نے سعودی عرب سے کہا کہ وہ امریکی غلامی اور عرب ڈکٹیٹروں کی حمایت بند کردے اور بن علی کو تیونس میں واپس بھیج دے مظاہرین کا کہنا ہے کہ تیونس کے عوام کے قتل عام کے سلسلے میں بن علی پر مقدمہ قائم ہونا چاہیے اور اسے اپنے مجرمانہ اقدام کے بارے میں جواب دینا چاہیے۔
مظاہرین نے تیونس کے ڈکٹیٹر کو پناہ دینے پر آل سعود کی بھی شدید مذمت کی ہے سعودی حکومت نے بحرین کے ڈکٹیٹر اور فرعون شیخ حمد بن عیسی آل خلیفہ کو بچانے کے لئے اپنی فوج بحرین روانہ کررکھی ہے جو وہاں جنگی اور مجرمانہ جرائم کا ارتکاب کررہی ہے ذرائع کے مطابق سعودی عرب کے آل سعود اور بحرین کے آل خلیفہ کو حشر بھی صدام معدوم ، حسنی مبارک ، بن علی ، کرنل قذافی اور شاہ ایران جیسا ہوگا کیونکہ امریکہ کے حامی ڈکٹیٹروں کا حشر آخر میں خراب ہوتا ہے اور وہ دنیا سے ذلیل اور رسوا ہوکر جاتے ہیں۔