مہر خبررساں ایجنسی نے وکی لیکس اور دیگر ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وکی لیکس کے انکشاف کے مطابق دنیا بھر میں امریکی سفارتخانے سفارتی امور میں نہیں بلکہ جاسوسی امور میں ملوث اور مشغول ہیں۔ امریکی سفارتخانوں نے پاکستان، افغانستان، ہندوستان، روس، بلاروس، اٹلی، برطانیہ ، فرانس، سعودی عرب، خلیجی عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ اور دنیا کےدیگر ممالک میں وسیع پمیانے پر جاسوسی کا کام انجام دیا ہے اور مذکورہ ممالک کے رہنماؤں کی دل کھول کی توہین اور تذلیل کی ہے ان میں امریکہ کے دوست ممالک کے رہنما بھی شامل ہیں وکی لیکس کے نئے انکشاف کے مطابق لندن میں امریکی سفارتخانے نے برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کو انتہائی خراب وزیراعظم قرار دیا تھااور ان کے ٹین ڈاؤننگ اسٹریٹ میں آنے کے ایک سال کے اندر ہی ان سے رابطے بالکل کم کر دیئے تھے ۔اخبار گارڈین نے وکی لیکس کا یہ نیا انکشاف شائع کیا ہے۔یہ تمام باتیں اس مراسلے کا حصہ ہیں جو واشنگٹن بھیجے گئے تھے ۔لندن میں امریکی سابق صدر جارج بش کے آخری سفیر نے براؤن پر الزام لگایا تھا کہ گورڈن براؤن سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کی دوسری شکل ہیں۔امریکی سفارت کاروں نے یہ ساری صورت حل کا جائزہ لے کر سفارتی حلقوں نے تصدیق کی ہے کہ باراک اوبامہ کے اتحادی بھی گورڈن براؤن کے غیر مہذب رویے کو پسند نہیں کرتے۔ اس سے قبل وکی لیکس نے امریکی حکام کی غیر مہذب رویہ کا پاکستان، افغانستان، ہندوستان، روس، بلاروس، اٹلی، برطانیہ ، فرانس، سعودی عرب، خلیجی عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ کے بارے میں انکشاف کیا تھا۔
اجراء کی تاریخ: 3 دسمبر 2010 - 13:28
وکی لیکس کے انکشاف کے مطابق دنیا بھر میں امریکی سفارتخانے سفارتی امور میں نہیں بلکہ جاسوسی امور میں ملوث اور مشغول ہیں ،لندن میں امریکی سفارتخانہ نے برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن کو انتہائی خراب وزیراعظم قرار دیا تھا۔