مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے سابق معائنہ کار ہانس بلکس نے کہا ہے کہ عراق پر حملہ غیر قانونی تھا۔
اقوام متحدہ کے سابق معائنہ کا ہانس بلکس برطانیہ میں عراق کے بارے میں ایک انکوائری کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔
انھوں نے انکوائری کو بتایا کہ انھوں نے صدام معدوم کے معاملے سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کا راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی تاہم وہ اس میں کامیاب نہیں ہوسکے۔
ہانس بلکس نے بتایا کہ ان کے معائنہ کاروں نے عراق میں پانچ سو مقامات کا معائنہ کیا مگر انھیں بڑے پیمانے پر تباہ کن ہتھیاروں کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
بلکس 1999 سے 2003 تک اقوام متحدہ کی معائنہ ٹیم کے سربراہ تھے۔ جن کو صدام معدوم کے ہتھیاروں کے ذخائر اور پروگرام کے بارے میں تفتیش کا کام سپرد کیا گیا تھا۔
ہانس بلکس نے عراق پر چڑ ھائی کرنے کے فیصلے پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ برطانوی حکومت کی جانب سے عراق پر حملے کا جواز پیدا کرنے کے برعکس اقوام متحدہ کی کسی قرار داد میں ان ملکوں کو عراق کے خلاف فوجی کاروائی کا کوئی ا ختیار نہیں دیا گیا تھا۔
عراق پر حملے کے خلاف برطانیہ میں ہونے والی یہ انکوائری اپنے اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے اور امکان ہے کہ اس برس کے آخر تک رپورٹ شائع کردی جائے گی۔
عراق پر امریکہ کی ہمراہی میں حملے کا فیصلہ کرنے والے سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر اور ان کے کچھ وزرا انکوائری میں پیش ہوچکے ہیں۔