امریکہ اور برطانیہ کے دو بڑے اخبارات کے مطابق انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والے ویب سائٹس وکی لیکس افغانستان میں امریکی فوج کی نوے ہزار سے زائد خفیہ معلومات منظرِ عام پر لائی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق برطانوی اخبار گارڈین اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے انکشاف کیا ہے کہ انٹرنیٹ پر خفیہ معلومات جاری کرنے والے ویب سائٹس وکی لیکس افغانستان میں امریکی فوج کی نوے ہزار سے زائد خفیہ معلومات منظرِ عام پر لائی ہے۔اطلاعات کے مطابق  امریکی فوج کی تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں خفیہ معلومات منظرعام پر آئی ہیں۔امریکہ نے خفیہ معلومات منظر عام پر لانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک غیر ذمہ دارانہ فعل قرار دیا۔برطانوی اخبار گارڈین اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق وکی لیکس نے خفیہ معلومات پر مبنی دستاویزات انھیں اور ایک جرمن ہفت روزہ درشپیگل کو دکھائی ہیں۔اخبارات کے مطابق افغانستان میں تعینات امریکی فوج کے ریکارڈ پر مبنی یہ معلومات افغان جنگ کی خفیہ دستاویزات ہیں۔ یہ معلومات میدان میں موجود جونیئر افسران نے مہیا کی ہیں جو بعد میں پالیسی سازی کے عمل میں استعمال ہوتی ہیں۔اخبارات کے مطابق منظر عام پر لائی جانے والی معلومات میں افغان جنگ کے دوران عام شہریوں کی ہلاکتوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جنھیں پوشیدہ رکھا گیا۔

افغان شہری طالبان کی جانب سڑک کے کنارے نصب بم اور نیٹو کی ناکام کارروائیوں کے دوران ہلاک ہوئے تھے۔اس کے علاوہ طالبان رہنماوں کے خلاف امریکی فوج کی خفیہ کارروائیوں کی تفصیل شامل ہے۔

منظرعام پر لائی گئی معلومات کے مطابق طالبان کو ہوائی جہاز گرانے والے میزائلوں( ہیٹ سیکنگ) تک رسائی حاصل تھی۔ امریکی فوج کا ایک خفیہ مشن شدت پسندوں کی اعلیٰ قیادت کو ہلاک یا گرفتار کرنے کی مشن پر ہے۔ ان خفیہ معلومات کے مںظر عام پر آنے کے بعد امریکہ اور برطانیہ کی طرف انسانی حقوق کی نام نہاد حمایت کی مزید قلعی کھل گئی ہے۔امریکہ اور برطانیہ دونوں دنیا میں دہشت گردی کو ہوا دینے اور انسانی حقوق کو وسیع پیمانے پر پامال کررہے ہیں۔