مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ میں امدادی سامان لے جانے والی کشتیوں پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں احتجاج اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔مصر نے غزہ سے ملنے والے رفح سرحد کھول دی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی حملے کی فوری ، غیر جانب دارانہ اور شفاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا۔سلامتی کونسل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ گرفتار افراد کو فوراً رہا کیا جائے اور ہلاک و زخمی ہونے والے افراد کو لے جانے کیلئے متعلقہ ملکوں کے قونصلرز کو مکمل رسائی کی اجازت دی جائے۔ یورپی یونین کے صدر ہرمن وان روم پوئے نے روس کے دورے میں کہا کہ اسرائیلی حملے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے غزہ کی ناکہ بندی کی پالیسی کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔روسی صدر نے بھی اس موقع پر کہا کہ اسرائیلی حملہ اور انسانی جانوں کا ضیاع یکسر بلاجواز اور غیر منصفانہ ہے۔ سنگا پور میں خلیج تعاون کونسل اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی۔ وزرائے خارجہ نے مطالبہ کیا کہ غزہ کی ناکا بندی فوری ختم کی جائے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا اجلاس بھی آج ہورہا ہے جس کی درخواست عرب لیگ اور او آئی سی نے کی ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیلی فوج نے پیر کے دن غزہ کے محصور فلسطینیوں کے لئےامدادی سامان لے جانے والے سمندری جہازوں کے قافلہ پر حملہ کردیا حملہ کا حکم اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے دیا تھا۔امدادی قافلہ میں ترکی ، یونان اور جرمن سمیت چالیس ممالک کے امن و صلح پسند افراد شریک تھے جن میں ڈاکٹر ، خبرنگار اور فلاحی تنظیموں کے ارکان شامل تھے اسرائیلی کے وحشیانہ حملے میں 20 افراد شہید اور 60 سے زائد افراد زخمی ہوگئے اس حملے کے بعد اسرائیل کی عالمی پیمانے پر سخت سرزنش ہورہی ہے
اجراء کی تاریخ: 2 جون 2010 - 10:44
غزہ میں امدادی سامان لے جانے والی کشتیوں پر اسرائیلی حملے کے بعد دنیا بھر میں احتجاج اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔