مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے ویانا مذاکرات میں باقی ماندہ موضوعات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے مذاکرات کے بارے میں ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے جبکہ ایران بھی طویل مدت تک انتظار نہیں کرےگا۔ انھوں نے کہا امریکہ کو باقی ماندہ مسائل پر سنجیدگی کے ساتھ توجہ مبذول کرنی چاہیے اور باقی ماندہ مسائل سے اندرونی سطح پر سیسای فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔
خطیب زادہ نے امریکہ کی نئی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے ایرانی عوام کے خلاف گذؤتہ 40 برسوں میں اس قسم کے متضاد اور متناقض اقدامات بہت زيادہ انجام دیئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہر چیز کو سیاسی نگاہ سے دیکھتا ہے اور وہ اپنے سیاسی اہداف کے لئے تمام اقدار کو قربان کرسکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ مذاکرات متوقف ہونے کا ذمہ دار امریکہ ہے۔ امریکی صدر بائیڈن سابق صدر ٹرمپ کی روش پر گامزن ہیں۔ ایران کے خلاف امریکہ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی بری طرح ناکام ہوگئی ہے اور ایران اپنے اعلی اہداف کی سمت سرعت کے ساتھ گامزن ہے۔ ایران مذاکرات میں اپنی ریڈ لائنوں سے کسی بھی صورت میں عبور نہیں کریں گے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران مذاکرات کو جاری رکھنے کے سلسلے میں آمادہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے لئے تاریخ کا طے ہونا باقی ہے تاریخ جب طے ہوجائےگی تو مذاکرات کا اگلا مرحلہ شروع ہوجائےگا۔
سعید خطیب زادہ نے اسرائيل کی سرپرستی میں بعض عرب ممالک اور اسرائیل کے حالیہ اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سبھی مسلمان اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ دنیائے اسلام کا سب سے پہلا مسئلہ فلسطین ہے اور اس قسم کے اجلاس مسئلہ فلسطین سے توجہ ہٹانے کی غرض سے بلائے جاتے ہیں اور ایسے اجلاس میں وہی عرب حکام شرکت کرتے ہیں جنھیں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہوتی ہے اور جو خطے میں امریکی ایجنڈے پر کام کرتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ