دارالعلوم دیوبند کی طرف سے پہلی بار سعودی عرب حکومت کی  کھل کرمذمت

پاکستان کی وہابی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے سعودی عرب میں پاکستان کی وہابی تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پہلی بار کھل کر سعودی عرب حکومت کی مذمت کی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی وہابی درسگاہ دارالعلوم دیوبند نے سعودی عرب میں پاکستان کی وہابی تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پہلی بار کھل کر سعودی عرب حکومت کی مذمت کی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی ابو القاسم نعمانی نے اپنے بیان میں سعودی حکومت کی جانب سے تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کیے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جماعت کے بانی  مولانا الیاس  شیخ الہند مولانا محمود حسن کے شاگردوں میں سے تھے۔ انہوں نے تبلیغی جماعت قائم کی ، جس کا کام دنیا میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جزوی اختلافات کے باوجود جماعت اپنے مشن پر کام کر رہی ہے ، کم و بیش تمام عالم اسلام میں اس کا کام پھیلا ہوا ہے، اس سے وابستہ افراد اور جماعت کے مجموعی مزاج پر شرک و بدعت اور دہشت گردی کا الزام قطعی بے منی اور بے بنیاد ہے۔ دارالعلوم دیوبند اس کی مذمت کرتا ہے اور سعودی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اس سلسلے میں اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور تبلیغی جماعت کے خلاف اس قسم کی مہم سے اجتناب کرے۔

خیال رہے کہ کچھ روز پہلے سعودی عرب میں تبلیغی جماعت پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کی وزارتِ مذہبی امور نے ائمہ جمعہ اور جماعت کو تلقین کی تھی کہ وہ جمعہ کے خطبوں میں تبلیغی جماعت کی بات کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ یہ در اصل دہشت گردی کا دروازہ ہیں۔ ذرائع کے مطابق دارالعلوم دیوبند اور اس منسلک مدارس عالمی سطح پر دہشت گردی میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ سعودی عرب اس سے قبل اس جماعت کو مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ لیکن اب اس نے اس دیوبندی جماعت پر پابندی عائد کرتے ہوئے اسے دہشت گرد قراردیدیا ہے جس پر دیوبندی فرقہ میں ہلچل پیدا ہوگئی ہے۔

News Code 1909132

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha