مہر خبررساں ایجنسی نے میل آن لائن کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ نائیجیریا کی ایک ریاست میں جنسی زیادتی کے ملزمان کو نکیل ڈالنے کے لیے ایسے نئے قوانین بنا دیئے گئے ہیں کہ مردوں کو کسی عورت کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی بھی ہمت پیدا نہیں ہوگی۔ اطلاعات کے مطابق نائیجیریا کی ریاست کیدونا میں جنسی زیادتی سے متعلق جو نئے قوانین بنائے گئے ہیں ان کے تحت14سال سے زائد عمر کی لڑکیوں اور خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے مجرم کا آپریشن کرکے اسے " خصی " کر دیا جائے گا جبکہ 14سال سے کم عمر لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے مجرم کو سزائے موت دی جائے گی۔ جو خاتون 14سال سے کم عمر لڑکے کے ساتھ جنسی زیادتی کی مرتکب قرار پائے گی، سرجری کے ذریعے اس کی ’فیلوپین ٹیوبزنکال دی جائیں گی، جس سے وہ بانجھ ہو جائیں گی اور ان کی جنسی خواہش ختم ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا میں کورونا وائرس کی وباءکے مہینوں میں جنسی زیادتی کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی شرح میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس پر پورے ملک میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اسی عوامی اشتعال کے پیش نظر کیدونا کے حکام نے یہ نئے قوانین متعارف کروائے ہیں۔ ان نئے قوانین کے ساتھ ساتھ ریاست کے گورنر نصیر احمد الروفئی کی طرف سے جنسی زیادتی کے متعلق ایمرجنسی بھی نافذ کر دی گئی ہے۔ نئے قوانین میں 14سال سے زائد عمر کی لڑکیوں اور خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے مجرم کے لیے عمر قید سزا بھی رکھی گئی ہے۔ اس سے قبل کیدونا میں بالغ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی سزا زیادہ سے زیادہ 21سال قید اور بچوں سے زیادتی کی سزا عمر قید تھی۔
آپ کا تبصرہ