مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ نے قومی سلامتی کو بہانہ بنا کر ایک ہزار چینی طلبہ اور محققین کے ویزے منسوخ کردیئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق چینی طلبہ اور محققین کے ویزے 29 مئی کے صدارتی حکم نامے کے تحت منسوخ کیے گئے ہیں۔ اس حکم نامے کے ذریعے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیئے جانے والے طلبہ اور محققین کے امریکہ میں داخلے سے متعلق مختلف پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
اس سے قبل بدھ کو امریکی دفتر خارجہ کے شعبہ ہوم لینڈ سکیورٹی کے قائم مقام سربراہ چیڈ وولف نے کہا تھا کہ مخصوص چینی طلبہ اور محققین کے چینی فوج سے اندرون خانہ رابطوں کی وجہ سے خطرہ ہے کہ وہ حساس تحقیقی مواد چوری کرسکتے ہیں۔ وولف نے چین پر صنعتی شعبہ اور کورونا وائرس سے متعلق ہونے والی تحقیق چرانے کے الزامات بھی دہرائے۔
ادھر دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی حکم نامے کے تحت جن چینی طلبہ و محققین کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں ان کی تعداد ہر سال تعلیم و تحقیق کے لیے امریکا آنے والے چینی طلبہ کی مجموعی تعداد کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ امریکہ اپنے قوانین کے تحت آنے والے چینی محققین اور طلبہ کو خوش آمدید کہے گا۔
چین نے جون میں بیان جاری کیا تھا کہ وہ اپنے طلبہ پر امریکا کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی مخالفت کرے گا۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت امریکا میں 3 لاکھ 60 ہزار چینی طلبہ تعلیم و تحقیق کے لیے موجود ہیں۔
آپ کا تبصرہ