مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتار اعلی پولیس افسر دیویندرسنگھ کے خلاف اعلیٰ سطح کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں صدارتی ایوارڈ یافتہ ڈی ایس پی دیویندرسنگھ کو حزب المجاہدین کے 2 کشمیری عسکریت پسندوں نوید بابواور آصف کواپنی گاڑی میں دہلی لے جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال فروری میں پلوامہ حملے کے وقت ڈی ایس پی دیویندرسنگھ کی تعیناتی پلوامہ میں ہی تھی اور اس کے اس حملے میں ممکنہ سہولت کار ہونے کے الزامات بھی سامنے آرہے ہیں۔ لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ پلوامہ حملے کی نئے سرے سے تحقیقات کی ضرورت ہے اور اس میں دیویندرسنگھ کے ملوث ہونے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
ادھیر چوہدری نے کہا کہ دیویندرسنگھ کی گرفتاری سے سکیورٹی نظام پر سنگین سوالات اٹھادیے ہیں اور پولیس میں کالی بھیڑوں کو اجاگر کیا ہے، یہ پتہ لگانے کی ضرورت ہے کہ پلوامہ میں اندر کے ہی کسی شخص کا ہاتھ تو نہیں، کیا دیویندرسنگھ کو کسی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔
ادھیر چوہدری نے ملک میں موجود اسلامو فوبیا کی نشاندہی کرتے ہوئے بھی کہا کہ اگر یہ افسر دیویندرسنگھ کی بجائے دیویندر خان ہوتا تو آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ واویلا مچا رہے ہوتے اور سخت ردعمل ظاہر کرتے، ہمیں مذہب اور ذات پات سے ہٹ کر ملک دشمنوں کی مذمت کرنی چاہیے۔
کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجی والا نے بھی سوال اٹھایا ہے کہ کیا دیویندرسنگھ خود سے حزب المجاہدین کے لوگوں کو لے کر جارہا تھا یا پھر وہ محض ایک مہرہ ہے اور اس کے پیچھے ایک بڑی سازش چھپی ہے اور اصل منصوبہ ساز کوئی اور ہے، جبکہ اس کے خلاف 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے کی تحقیقات بھی ہونی چاہئیں۔
آپ کا تبصرہ