مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ خواتین اور بچوں کی فلاح کے لیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں غذا کی کمی کا شکار بیشتر بچے جنوبی ایشیائی ممالک میں ہیں۔ادارے کے مطابق اس مشکل پر آسانی سے قابو پایا جا سکتا ہے لیکن اس پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی۔
یونیسیف کے مطابق بچوں کی صحت کے حوالے سے جن چوبیس ممالک کا جائزہ لیا گیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا کے تقریباً چالیس فیصد غذا کی کمی کا شکار بچے جنوبی ایشاء کے پانچ ملک ہندوستان ، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور نیپال میں ہیں۔
یونیسیف میں جنوبی ایشاء کے معاملات کے ڈائریکٹر ڈینئل ٹولے نے اس صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’جنوبی ایشاء کے کئی ممالک کی اقتصادی حالت تو بہتر ہورہی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی وہاں غذا کی کمی کا شکار بچوں کی تعداد اتنی بڑھی ہوئی ہے کہ اسے قبول نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اس کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے آٹھ کروڑ تیس لاکھ متاثرہ بچے جنوبی ایشاء کے پانچ ملکوں میں پائے جاتے ہیں جن میں سے چھ کروڑ سے بھی زیادہ ہندوستان میں ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان میں پانچ برس سے کم عمر کے اڑتالیس فیصد بچوں کو پوری خوارک نہیں مل پاتی ہے جس سے ان کی زندگی میں طرح طرح کی مشکلات پیدا ہوجاتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پانچ برس سے کم عمر کے سب سے زیادہ یعنی تقریباً انسٹھ فیصد غذا کی کمی کا شکار بچے افغانستان میں ہیں جن کی تعداد انتیس لاکھ سے زیادہ ہے۔نیپال میں انچاس فیصد یعنی تقریباً سترہ لاکھ بچے اس مشکل سے دوچار ہیں جبکہ انڈیا میں اڑتالیس فیصد اور بنگلہ دیش میں تینتالیس فیصد ہیں۔ پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد تقریباً ایک کروڑ کی ہے جہاں بیالیس فیصد بچے کم غذا کا شکار ہیں۔