حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں کہ حضرت فاطمہ زہرا(س) قیامت کے دن ساق عرش پکڑکر واقعہ کربلاکافیصلہ چاہیں گی اس دن ان کے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کاخون بھراپیراہن ہوگا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حضرت امام رضاعلیہ السلام کی بعض احادیث وارشاداتحسب ذیل ہیں:

حضرت امام رضاعلیہ السلام سے بے شماراحادیث مروی ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں: حضرت نے فرمایا:

 ۱ ۔ بچوں کے لیے ماں کے دودھ سے بہترکوئی دودھ نہیں ۔

 ۲ ۔ سرکہ بہترین سالن ہے جس کے گھرمیں سرکہ ہوگاوہ محتاج نہ ہوگا۔

 ۳ ۔ ہرانارمیں ایک دانہ جنت کاہوتاہے 

 ۴ ۔ منقی صفراکودرست کرتاہے بلغم کودورکرتاہے پٹھوں کومضبوط کرتاہے نفس کوپاکیزہ بناتااوررنج وغم کودورکرتاہے

 ۵ ۔شہدمیں شفاہے ،اگرکوئی شہدہدیہ کرے توواپس نہ کرو 

 ۶ ۔ گلاب جنت کے پھولوں کا سردار ہے۔

 ۷ ۔ بنفشہ کاتیل سرمیں لگاناچاہئے اس کی تاثیرگرمیوں میں سرداورسردیوں میں گرم ہوتی ہے۔

 ۸ ۔ جوزیتون کاتیل سرمیں لگائے یاکھائے اس کے پاس چالیس دن تک شیطان نہ آئے گا۔

 ۹ ۔ صلہ رحم اورپڑوسیوں کے ساتھ اچھاسلوک کرنے سے مال میں زیادتی ہوتی ہے۔

۱۰ ۔ اپنے بچوں کاساتویں دن ختنہ کردیاکرواس سے صحت ٹھیک ہوتی ہے اورجسم پرکوشت چڑھتاہے ۔

 ۱۱ ۔ جمعہ کے دن روزہ رکھنا دس روزوں کے برابرہے۔

 ۱۲ ۔ جوکسی عورت کامہرنہ دے یامزدورکی اجرت روکے یاکسی کوفروخت کردے وہ بخشانہ جاوے گا۔

 ۱۳ ۔ شہدکھانے اوردودھ پینے سے حافظہ بڑھتاہے۔ 

 ۱۴ ۔ گوشت کھانے سےشفاہوتی ہے اورمرض دورہوتاہے۔

۱۵ ۔ کھانے کی ابتداء نمک سے کرنی چاہئے کیونکہ اس سے ستربیماریوں سے حفاظت ہوتی ہے جن میں جذام بھی ہے۔

۱۶ ۔ جودنیامیں زیادہ کھائے گاقیامت میں بھوکارہے گا۔

۱۷ ۔ مسورسترانبیاء کی پسندیدہ خوراک ہے اس سے دل نرم ہوتاہے اورآنسوبنتے ہیں ۔

۱۸ ۔ جوچالیس دن گوشت نہ کھائے گابداخلاق ہوجائےگا۔

۱۹ ۔ کھاناٹھنڈاکرکے کھاناچاہئے۔ 

۲۰ ۔ کھانے پیالے کے کنارے سے کھانا چاہئے۔

۲۱ ۔ طول عمر کے لیے اچھاکھانا،اچھی جوتی پہننااورقرض سے بچنا،کثرت جماع سے پرہیزکرنا مفیدہے۔

۲۲ ۔ اچھے اخلاق والاپیغمبراسلام کے ساتھ قیامت میں ہوگا۔

۲۳ ۔ جنت میں متقی اورحسن خلق والوں کی اورجہنم میں پیٹواور زناکاروں کی کثرت ہوگی۔

۲۴ ۔ امام حسین کے قاتل بخشے نہ جائیں گے ان کابدلہ خدالے گا۔

۲۵ ۔ حسن اورحسین علیہم السلام جوانان جنت کے سردارہیں اوران کے پدربزرگواران سے بہترہیں۔

۲۶ ۔ اہل بیت کی مثال سفینہ نوح جیسی ہے ،نجات وہی پائے گا جواس پرسوارہوگا۔ 

۲۷ ۔ حضرت فاطمہ ساق عرش پکڑکرقیامت کے دن واقعہ کربلاکافیصلہ چاہیں گی اس دن ان کے ہاتھ میں امام حسین علیہ السلام کاخون بھراپیراہن ہوگا۔

۲۸ ۔ خداسے روزی صدقہ دیے کرمانگو۔

29۔ سب سے پہلے جنت میں وہ شہمدااورعیال دارجائیں گے جوپرہیزگارہوں گے اورسب سے پہلے جہنم میں حاکم غیرعادل اورمالدارجائیں گے (مسندامام رضاطبع مصر ۱۳۴۱ ہجری)

۳۰ ۔ ہرمومن کاکوئی نہ کوئی پڑوسی اذیت کاباعث ضرورہوگا۔

۳۱ ۔ بالوں کی سفیدی کاسرکے اگلے حصے سے شروع ہونا سلامتی اوراقبال مندی کی دلیل ہے اوررخساروں ڈاڑھی کے اطراف سے شروع ہونا سخاوت کی علامت ہے اورگیسوؤں سے شروع ہونا شجاعت کانشان ہے اورگدی سے شروع ہونانحوست ہے۔

۳۲ ۔ قضاوقدرکے بارے میں آپ نے فضیل بن سہیل کے جواب میں فرمایاکہ انسان نہ بالکل مجبورہے اورنہ بالکل آزادہے (نورالابصار ص ۱۴۰) ۔

مامون رشیدعباسی اورحضرت امام رضاعلیہ السلام کی شہادت

  یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ غیرمعصوم ارباب اقتدارہوس حکمرانی میں کسی قسم کارحم نہیں کرتے اگرحصول حکومت یاتحفظ حکمرانی میں باپ بیٹے، ماں بیٹی یامقدس سے مقدس ترین ہستیوں کوبھینٹ چڑھانا پڑے ،تووہ اس کی پرواہ نہیں کیاکرتے اسی بناء پرعرب میں مثل کے طورپرکہاجاتاہے کہ الملک عقیم، علامہ وحیدالزمان حیدرآبادی لکھتے ہیں کہ الملک عقیم بادشاہت بانجھ ہے یعنی بادشاہت حاصل کرنے کے لیے باپ بیٹے کی پرواہ نہیں کرتابیٹاباپ کی پرواہ نہیں کرتا بلکہ ایسابھی ہوجاتاہے کہ بیٹاباپ کومارکرخودبادشاہ بن جاتاہے (انواراللغة پارہ ۸ ص ۱۷۳) ۔

   اب اس ہوس حکمرانی میں کسی مذہب اورعقیدہ کاسوال نہیں ہروہ شخص جواقتدارکابھوکاہوگاوہ اس قسم کی حرکتیں کرے گا۔

  مثال کے لیے اسلامی تواریخ کی روشنی میں حضوررسول کریم کی وفات کے فورابعدکے واقعات کودیکھیے جناب سیدہ کے مصائب وآلام اوروجہ شہادت پرغور کیجیے امام حسن کے ساتھ برتاؤپرغورفرمائیے ،واقعہ کربلااورشہادت کے واقعات کوملاحظہ کیجیے ان امورسے یہ بات واضح ہوجائے گی کہ حکمرانی کے لیے کیاکیا مظالم کیے جاسکتے ہیں اورکیسی کیسی ہستیوں کی جانیں لی جاسکتی ہیں اورکیاکچھ کیاجاسکتاہے تواریخ میں موجودہے کہ مامون رشیدعباسی کی دادی نے اپنے بیٹے خلیفہ ہادی کو ۲۶ سال کی عمرمیں زہردلواکرماردیامامون رشیدکے باپ ہارون رشیدنے اپنے وزیروں کے خاندانوںکوتباہ وبربادکردیا(المامون ص ۲۰) ۔

 مروان کی بیوی نے اپنے خاوندکوبسترخواب پردوتکیوں سے گلاگھٹواکرمروادیا ولیدبن عبدالملک نے فرزندرسول امام زین العابدین کوزہرسے شہیدکیاہشام بن عبدالملک نے امام محمدباقرکوزہرسے شہیدکیا امام جعفرصادق کومنصوردوانقی نے زہرسے شہیدکیا امام موسی کاظم کوہارون رشیدنے زہرسے شہیدکیا امام علی رضاعلیہ السلام کومامون عباسی نے زہردیے کرشہیدکیاامام محمدتقی کومعتصم باللہ نے ام الفضل بنت مامون کے ذریعہ سے زہردلوایا امام علی نقی کومعتمدعباسی نے زہرسے شہیدکیا اسی طرح امام حسن عسکری کوبھی زہرسے شہیدکیاگیا غرضیکہ حکومت کے سلسلے میں یہ سب کچھ ہوتارہاہے بہرحال جس طرح سب کے ساتھ ہوتارہا حضرت امام رضاعلیہ السلام کے ساتھ بھی ہوا۔

امام رضا (ع) کی شہادت

     حضرت امام رضاعلیہ السلام کی شہادت کے موقع پرآپ کے پاس اس وقت اعزاء واقربا اوراولاد وغیرہ میں سے کوئی نہ تھا ایک توآپ خودمدینہ سے غریب الوطن ہوکرآئے دوسرے یہ کہ آپ سفر کی حالت میں عالم غربت میں شہید کئے گئے اسی لیے آپ کوغریب ا لغرباء کہتے ہیں۔

واقعہ شہادت کے متعلق مورخین نے لکھا ہے کہ حضرت امام رضاعلیہ السلام نے فرمایاتھا کہ ”فمایقتلنی واللہ غیرہ“ خداکی قسم مجھے مامون کے سواء کوئی اورقتل نہیں کرے گا اورمیں صبرکرنے پرمجبورہوں (دمعہ ساکبہ جلد ۳ ص ۷۱) ۔

علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ ہرثمہ بن اعین سے آپ نے اپنی وفات کی تفصیل بتلائی تھی اوریہ بھی بتایاتھا کہ انگوراورانارمیں مجھے زہردیاجائے گا(نورالابصارص ۱۴۴) ۔

تاریخ میں ہے کہ ایک روزمامون نے حضرت امام رضاعلیہ السلام کواپنے گلے سے لگایااورپاس بٹھاکران کی خدمت میں بہترین انگوروں کاایک طبق رکھا اوراس میں سے ایک خوشااٹھاکرآپ کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے کہا فرزند رسول اللہ یہ انگورنہایت ہی عمدہ ہیں تناول فرمائیے آپ نے یہ کہتے ہوئے انکارفرمایاکہ جنت کے انگوراس سے بہترہیں اس نے شدید اصرارکیااورآپ نے اس میں سے تین دانے کھالیے یہ انگورکے دانے زہرآلودتھے انگورکھانے کے بعد آپ اٹھ کھڑے ہوئے ،مامون نے پوچھاآپ کہاں جارہے ہیں آپ نے ارشاد فرمایا جہاں تونے بھیجاہے وہاں جارہاہوں قیام گاہ پرپہنچنے کے بعد آپ تین دن تک تڑپتے رہے بالآخرانتقال فرماگئے (تاریخ آئمہ ص ۴۷۶) ۔

  انتقال کے بعدحضرت امام محمدتقی علیہ السلام باعجازتشریف لائے اورنمازجنازہ پڑھائی اورآپ واپس چلے گئے بادشاہ نے بڑی کوشش کی کہ آپ سے ملے مگرنہ مل سکا(مطالب السول ص ۲۸۸)

اس کے بعدآپ کوبمقام طوس محلہ سنابادمیں دفن کردیاگیا جوآج کل مشہدمقدس کے نام سے مشہورہے اوراہلبیت(ع) کے عقیدت مندوں کامرکزہے۔

شہادت امام رضاکے موقع پرامام محمدتقی کاخراسان پہنچنا

     علامہ شیخ عباس قمی بحوالہ اعلام الوری تحریرفرماتے ہیں کہ حضرت امام محمدتقی علیہ السلام کوجونہی حضرت امام رضا(ع) کی خبرشہادت ملی ،خراسان تشریف لے گئے اوراپنے والدبزرگوارکو دفن کرکے ایک ساعت میں واپس آئے اوریہاں پہنچ کرلوگوں کوحکم دیاکہ امام علیہ السلام کاماتم کریں (منتہی الآمال جلد ۲ ص ۳۱۲) ۔