مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ویب سائٹ تہلکہ ڈاٹ کام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت کے پاس ممبئی حملوں سے کم از کم پانچ دن پہلے دہشتگردی کی کسی کارروائی سے متعلق انٹیلی جنس معلومات تھیں لیکن ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ۔یہ انکشاف اعلیٰ سطح کے سرکاری ذرائع نے کیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ممبئی حملوں میں ملوث افراد نے جو موبائل فون نمبرز استعمال کئے وہ انٹیلی جنس بیورو کے پاس کم از کم پانچ دن پہلے موجود تھے ۔ را، انٹیلی جنس بیورو اور ہندوستانی بحریہ کے درمیان ایک خفیہ نوٹ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں35موبائل فون نمبر موجود تھے۔ ان میں سے32 سمیں کولکتہ سے اور تین سمیں دہلی سے خریدی گئیں ۔خفیہ نوٹ میں کہا گیا کہ یہ سمیں نومبر کے وسط میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھیجی جارہی ہیں ۔ان نمبرز سے کی جانے والی گفتگو ، کال کے مقام اور دیگر تفصیلات کی ضرورت ہے تاکہ صورت حال کی مکمل تصویر سامنے آسکے اور نگرانی کا یہ عمل کلکتہ میں ممکن ہے ۔ ذرائع کے مطابق یہ اہم ترین خفیہ نوٹ21 نومبر کو انٹیلی جنس بیورو کو موصول ہوا ۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ بھی اس نوٹ سے آگاہ تھے لیکن مشتبہ نمبرز کی نگرانی نہیں کی گئی اور ان میں سے کم از کم تین موبائل فون نمبر وہ تھے جو حملہ آوروں نے استعمال کئے ۔رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ18 ستمبر کو را نے سیٹیلائیٹ فون پر ہونے والی ایک گفتگو ریکارڈ کی ،جس سے یہ واضح اشارہ ملتا تھا کہ ممبئی میں گیٹ وے آف انڈیا پر ایک ہوٹل کو نشانہ بنایاجائے گا اور اس آپریشن کیلئے سمندر کا راستہ استعمال کیا جائے گا ۔24ستمبر کو را نے ایک اور فون کال ریکارڈ کی ۔ اس مرتبہ ہوٹلز کی نشاندہی ناموں سے کی گئی جن میں تاج محل ، سی راک اور میریٹ ہوٹل شامل تھے ۔ صرف یہی نہیں را نے19 نومبر کو ایک اور فون کال ریکارڈ کی جس میں گفتگو کرنے والے نے کہا کہ ہم نو اور گیارہ بجے کے درمیان ممبئی پہنچیں گے ۔ را نے تحقیقات کیں تو انکشاف ہوا کہ یہ کال ممبئی کے قریب سمندر سے کی گئی ہے ۔ را نے یہ اطلاع انٹیلی جنس بیورو کو فراہم کی جس نے یہ معلومات نیوی کو بھیج دیں ۔تاہم اس کے باوجود دہشت گرد ساحل پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے جس سے ہندوستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کوتاہیاں اور ناکامیاں کھل کر سامنے آتی ہیں ۔