مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر احمدی نژاد اور ترکی کے صدر عبداللہ گل کی موجودگی میں دونوں ممالک کے اعلی کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں تجارت ، انرجی اور دہشت گردی سےنمٹنے کے شعبوں میں باہمی تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گياہے۔ صدر احمدی نژاد نے اس اجلاس میں ترکی اور ایران کے تاریخی اور ثقافتی تعلقات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کہ دونوں ممالک کے باہمی روابط کو فروغ دینا دونوں ملکوں کی عوام کے مفاد میں ہے۔ دونوں ممالک نے باہمی تجارتی میدان میں 20 ارب ڈالر تک لین دین بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر احمدی نژاد نے عراق کی مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور ایران عراق کے دو ہمسایہ ممالک ہیں اور ہمیں عراقی حکومت کو عراق میں امن بحال کرے میں مدد فراہم کرنا چاہیے۔
صدر احمدی نژاد نے افغانستان کی صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں حالات بد تر ہوتے جارہے ہیں جس کی ذمہ دار غیر ملکی تسلط تسند طاقتیں ہیں انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک دوسرے ممالک میں مداخلت کرکے وہاں امن نہیں بلکہ بحران پیدا کرتے ہیں لہذآ ان ممالک کو علاقائی ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی اجازت ہی نہیں دینا چاہیے۔
ترکی کے صدر نےبھی ایران کے صدر کے مؤقف کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ترکی دو برادر اور ہمسایہ ممالک ہیں ترکی کے صدر نے ایران کے ساتھ تجارت اور انرجی کے شعبے میں تعالقات کے فروغ پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام شعبوں میں ایران کے ساتھ تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔