مہرخبررساں ايجنسي كي رپورٹ كے مطابق وزارت خارجہ نے ايك بيان جاري كيا ہے جس ميں سكيورٹي كونسل كے اس بيان كو مسترد كرديا ہے جس ميں صدر احمدي نژاد كے بيان كي مذمت كي گئي ہے " صدر احمدي نژاد نے فلسطين كے سلسلے ميں منعقد ہونے والے ايك سيمينار ميں كہا تھا كہ اسرائيل كو صفحہ ہستي سے مٹا دينا چاہيے تاكہ فلسطينيوں كو آرام و سكون سے جينے كا موقع مل سكے " وزارت خارجہ نے اپنے بيان ميں كہا ہے كہ فلسطين كے بارے ميں ايران كے صدر محمود احمدي نژاد نے اپنے موقف كو اقوام متحدہ كے ساٹھويں اجلاس ميں يوں بيان كيا ہے كہ " فلسطين ميں پائدار امن و صلح قائم كرنے كے لئے عدالت كو مد نظر ركھنا اور تبعيض آميز رفتار كو ترك كرنا، مقبوضہ فلسطين سےغاصبانہ قبضہ ختم كرنا ، بے وطن اور آوارہ فلسطينيوں كو اپنے وطن ميں لاكر بسانا اور عام ريفرنڈم كے ذريعہ فلسطيني حكومت تشكيل دينا ضروري ہے جس كا دارالحكومت بيت المقدس ہو
" وزارت خارجہ نے كہا كہ ايران اقوام متحدہ كے منشور كا پابند ہے اور اس نے كسي ملك كے خلاف كوئي جارحانہ اقدام نہيں كيا ہے البتہ سكيورٹي كونسل كا ماضي تاريك ہے كہ اس نے ايران پر صدام كے حملے كو روكنے كے لئے كوئي اقدام نہيں كيا اور اسرائيل نے متعدد بار ايران پر حملے كي دھمكي دي ہے اس سلسلے ميں بھي سكيورٹي كونسل نے كوئي اقدام نہيں كيا امريكہ نے بار ہا ايران پر حملہ كرنے كي دھمكياں دي ہيں اس سلسلے ميں بھي سكيورٹي كونسل نے كچھ نہيں كيا سكيورٹي كونسل كے بعض دائمي ركن اس بين الاقوامي پليٹ فارم سے غير قانوني فائدہ اٹھا رہے ہيں جس سے سكيورٹي كونسل كي موجودہ صورتحال تشويشناك بن كر رہ گئي ہے امريكہ كا عراق پر حملہ ، ايران كے ايٹمي پلانٹ پر حملہ كرنے كي اسرائيل نے بارہا دھمكياں دي ہيں جس پر سكيورٹي كونسل بالكل خاموش ہے لہذا سكيورٹي كونسل كو سوچنا چاہيے كہ اس نے آج تك امريكہ اور اسرائيل كے غير قانوني اقدامات كے خلاف كونسي قانوني چارہ جوئي كي ہے فلسطين كے مظلوم عوام كي حمايت ہمارا مذہبي اور انساني فريضہ ہے جس كو ہم ہميشہ نبھاتے رہيں گے