مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق،صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر نے مسجد اقصیٰ میں عبادت گاہ کی تعمیر کے ارادے کا اعلان کیا جب کہ اقوام متحدہ نے اس طرز فکر کے نتائج کے بارے میں سختی سے خبردار کیا۔
ترکی کی اناطولیہ نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دجارک نے مسجد اقصیٰ میں عبادت گاہ کی تعمیر کے حوالے سے اتمار بن گوئر کے بیانات کے جواب میں کہا کہ اس طرح کے بیانات کے "منفی نتائج برآمد ہوں گے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے پیر کو ایک میڈیا بریفنگ کے دوران اس بات پر زور دیا کہ "اس طرح کے بیانات کے سنگین منفی نتائج نکلیں گے۔
دجارک نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر کا بیان "موجودہ صورتحال کو مزید خراب کرنے کا باعث بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں مقدس مقامات کے حوالے سے فریقین کے درمیان موجودہ معاہدہ ہے جس کا ہر کسی کو احترام کرنا چاہیے۔
ادھر اسلامی مزاحمتی تحریک "حماس" نے بھی انتہاپسند صہیونی وزیر کی بیان بازی کے جواب میں کہا ہے کہ صہیونی دہشت گرد وزیر کی جانب سے مسجد اقصی کے اندر یہودیوں کی عبادت گاہ کی تعمیر کے فیصلے کے بارے میں انکشاف، ایک خطرناک مسئلہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ صہیونی رجیم مسجد اقصیٰ اور اس کے عرب اور اسلامی تشخص کے خلاف ہے، نیز مجرمانہ اقدامات کا مقصد اس مسجد کو یہودی بنانا اور اس پر کنٹرول بڑھانا ہے۔
اس سے قبل عبرانی ذرائع نے اطلاع دی تھی کہ صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر "اتمار بین گویر" مسجد اقصیٰ کے اندر ایک عبادت گاہ بنانے کے خواہاں ہیں۔