محمد صادق الہاشمی نے کہا کہ اسرائیل اور مغربی ممالک دو ریاستی حل کے تحت مسئلہ فلسطین کو ذہنوں سے مٹانا چاہتے تھے لیکن شہید سلیمانی نے عالم اسلام میں مسئلہ فلسطین میں اہمیت کو اجاگر کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی، بنین الاقوامی ڈیسک؛ جب مسئلہ فلسطین اور مسجد اقصی کے دفاع کا تذکرہ ہوتا ہے تو شہید قاسم سلیمانی کا نام زبان پر آتا ہے۔ انہوں نے اپنے کردار اور گفتار سے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

عراقی مرکز مطالعات کے سربراہ اور تجزیہ کار محمد صادق الہاشمی نے مسئلہ فلسطین کے حوالے سے شہید قاسم سلیمانی کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے مہر نیوز کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ شہید حاج قاسم سلیمانی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی ہدایات کی روشنی میں فلسطین کے دفاع کے لئے قدم بڑھایا اور فلسطین میں سیاسی اور مقاومتی استحکام کے لئے اقدامات کئے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی نے مقاومت کے اندر شہادت کا جذبہ پیدا کیا اور مقاومتی تنظیموں کے درمیان رابطہ پل کا کردار ادا کیا۔ انہوں نے لبنان اور خطے کے دیگر ممالک میں امریکہ، اسرائیل اور داعش جیسی تکفیری تنظیموں کے خلاف جنگ لڑی۔

فلسطینی اسلامی مقاومت کی کامیابیوں میں شہید سلیمانی کے کردار کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فلسطین میں ملنے والی کامیابیوں میں شہید سلیمانی کا کردار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ انہوں نے فلسطینی مقاومت کو سرنگوں اور مختلف انواع کے ہتھیاروں سے لیس کیا۔ فلسطینی مجاہدین کی تربیت کی۔ انہیں ثابت قدم رہنا سکھایا۔

مسئلہ فلسطین کے دفاع میں شہید سلیمانی کی خصوصی صفات کے بارے میں عراقی تجزیہ کار نے کہا کہ سب سے پہلا اور بڑا کام انہوں نے فلسطینیوں کو سیاسی طور پر متحد کیا اس کے بعد مسئلہ فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے مغربی اور عرب ممالک مسئلہ فسلطین کو دو ریاستی حل کے فارمولے کی نذر کرنا چاہتے تھے۔ شہید سلیمانی نے اس کو فراموشی کے سپرد ہونے سے بچاتے ہوئے عالم اسلام میں اہمیت کا اجاگر کیا۔

شہید سلیمانی نے فلسطینی مقاومت کو پتھر کے ذریعے مقابلہ کرنے کے دور سے نکال کر جدید ترین ہتھیاروں کے دور میں پہنچادیا۔ ان کی کوششوں کی مرہون منت سے آج فلسطینی تنظیموں نے طوفان الاقصی جیسی تاریخی کارروائی کرنے کی جرائت کی۔