مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اتوار کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سپاہ پاسداران کو بلیک لسٹ کرنے کے یورپی یونین کے حالیہ اقدام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کا اتوار کا اقدام جو حکومت کو یورپی ملکوں کی فوجوں کو دہشت گرد قرار دینے کا پابند کرتا ہے، ایک جوابی اقدام ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کئی مہینوں سے اس کوشش میں ہیں کہ یورپی یونین اپنی سمت اور نقطہ نظر کی اصلاح کرے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ اس مسئلے کو یورپی یونین میں نہیں اٹھایا جانا چاہیے کیونکہ یورپی یونین کے وزراء کی کونسل کے فیصلے خود ان پر لازم العمل ہیں لیکن انہوں نے یہ قرارداد یورپی پارلیمنٹ کی سطح پر ایک ڈرامہ رچانے کے لئے پاس کی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل اور یورپی یونین کے صدر کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے امیر عبداللہیان نے کہا کہ یہ قرارداد لازم العمل نہیں ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اس پر عمل درآمد کے خواہاں نہیں ہیں۔ یہ صرف یورپی پارلیمنٹ کے نمائندوں کے ایک حصے کے جذبات کا اظہار ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا این پی ٹی سے دستبرداری ایران کے جوابی اقدامات میں سے ایک ہوگا، امیر عبداللہیان نے کہا کہ جرمن وزیر خارجہ سمیت یورپی سیاسی رہنماؤں کی ایک چھوٹی سی تعداد کو سفارت کاری کے میدان میں کوئی تجربہ نہیں ہے جبکہ آج وہ صرف یورپی ملکوں کی سفارت کاری کے قلمدان سنبھالے ہوئے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ لہذا اگر وہ عقلیت اور دانشمندی کی سمت نہ بڑھیں اور اپنی پوزیشن درست نہ کریں تو کوئی بھی اقدام ممکن ہے۔