مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نائیجیریا کے سابق صدر اور افریقی یونین کے امن مذاکرات کے مرکزی ثالث اولوسیگن اوباسانجو نے فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ شمالی ایتھوپیا میں گزشتہ 2 سال سے جاری تنازعات میں کم از کم 6 لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال 2 نومبر کو جس دن پریٹوریا میں ٹیگرے ملیشیا اور مرکزی حکومت کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوئے تھے ایتھوپیا کے حکام نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ روزانہ ایک ہزار ہلاکتوں کو روکے گا۔
خیال رہے کہ ایتھوپیا کے شمالی علاقے ٹیگرے میں نومبر 2020 میں جھڑپیں شروع ہوئی جب مرکزی حکومت نے ٹیگرے جنگجوؤں پر وفاقی فوج پر حملہ کرنے کا الزام لگایا اور جھڑپیں امہارا اور افار کے علاقوں تک پھیل گئیں۔
امریکہ اور کینیا کے سابق صدر اہورو کینیاتا نے امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا تاہم اوباسانجو بھی اس عمل میں ایک مرکزی ثالث تھے۔ یہ پیش رفت ایتھوپیا کے وزیر اعظم ایبی احمد کی حکومت اور ٹیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ کے درمیان تیز رفتار مذاکرات کے بعد ہوئی جو کہ ٹیگرے کو کنٹرول کرتی ہے۔
ٹِم وینڈن بیمپٹ جو کہ یونیورسٹی آف گینٹ میں ٹِیگرے میں شہری مظالم کی تحقیقات کرنے والے ایک تحقیقی گروپ کا حصہ ہیں، نے کہا کہ اوباسانجو کا 6 لاکھ کا تخمینہ تقریباً درست ہو سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیگرے کو طویل عرصے تک بلاک کر دیا گیا تھا جو کچھ ہوا اس کا آزادانہ تجزیہ کرنا بشمول کتنے لوگ مارے گئے ہیں، انتہائی مشکل ہے۔
ایتھوپیا کے امن معاہدے کے تحت ٹیگرے پیپلز لبریشن فرنٹ نے غیر مسلح اور غیر فعال کرنے پر اتفاق کیا۔ بدھ کے روز ٹی پی ایل ایف کے ایک سینئر رکن گیتاچیو ریڈا نے کہا کہ ٹائیگرے نے پریٹوریا معاہدے پر عمل درآمد کے عزم کے تحت اپنے بھاری ہتھیار حوالے کیے ہیں۔