مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے الزہرا یونیورسٹی تہران میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی مراکز میں نئے تعلیمی سال2023-2022 کے آغاز کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معاشرے کے مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے جامعات کی فکر ہمیشہ حکومت کی توجہ کا مرکز رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج ملک کی جامعات میں پڑھنے والوں کا تقریباً 60% حصہ طالبات ہیں، لہذا تحقیق کے ساتھ علم اور بردباری کے مشترکہ جذبے نے طالبات کو اس میدان میں کارآمد بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انقلاب اسلامی کی فتح کے بعد کے سالوں میں ملک کے تعلیمی میدانوں میں بہت سی خواتین ابھری ہیں، یہاں تک کہ دنیا کے سامنے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے میں بھی کامیاب رہی ہیں۔
صدر رئیسی نے 22 سالہ ایرانی خاتون مہسا امینی کی ہلاکت پر ملک میں حالیہ فسادات کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ دشمن کا خیال تھا کہ وہ یونیورسٹیوں کے ذریعے ملک میں اپنی مذموم سازشوں کو آگے بڑھا سکتا ہے، اس بات سے بے خبر کہ ہمارے طلباء اور اساتید بیدار ہیں اور دشمن کے جھوٹے خوابوں کو شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دیں گے اور اسے دوسرے شعبوں کی طرح سائنس اور علم کے میدان میں بھی ضرور ناکام بنا دیں گے۔
ایک اور مقام پر انہوں نے جوہری معاہدے پر ہونے والے مذاکرات میں ایران کی منطق اور دشمن کی جانب سے ایران پر اپنی شرائط مسلط کرنے کی کوشش کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے شروع ہی سے اعلان کیا تھا کہ ہم مذاکرات کی میز نہیں چھوڑیں گے لیکن ہم باعزت مذاکرات پر قائم رہیں گے اور آج اسلامی جمہوریہ ایران کی منطق پوری دنیا میں قبول ہو رہی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 8 اکتوبر 2022 - 19:16
ایران کے صدر نے ملک میں حالیہ فسادات میں دشمن کے قدموں کے نشانات کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی یونیورسٹی کے طلباء اور اساتید بیدار ہیں اور دشمن کے جھوٹے خوابوں کو پورا نہیں ہونے دیں گے۔