عراق میں رہبر معظم کے نمائندے نے کربلا میں شہداء مقاومت اور ان کے اہل خانہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہداء درحقیقت وہ افراد تھے جنہوں نے اپنے عمل، قول، رفتار اور کردار میں ائمہ اطہار علیہم السلام کا نمونہ بنایا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق میں رہبر معظم کے نمائندے آیت اللہ سید مجتبی حسینی نے کربلا میں شہداء مقاومت اور ان کے اہل خانہ کی تجلیل کے موضوع پر منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہداء درحقیقت وہ افراد تھے جنہوں نے اپنے عمل، قول، رفتار اور کردار میں ائمہ اطہار (ع) کو اپنا نمونہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ شہداء نے حضرت زینب (س) کی نصیحت پر عمل کیا اور مشکلات میں صبر کا مظاہرہ کیا۔ عراق میں ولی فقیہ کے نمائندے نے مزید کہا کہ واقعہ کربلا کے بعد امام سجاد (ع) نے اپنے آگاہی بخش خطبوں کے ذریعے اموی تحریک کی حقیقت کو برملا کر کے کربلا کو رہتی دنیا تک زندہ کردیا۔

آیت اللہ حسینی نے اربعین کے عظیم الشان اجتماع اور مارچ کو بھی شہداء کی قربانیوں کا نتیجہ قرار دیا اور کہا کہ آج ہم دیکھتے ہیں کہ اربعین کا اجتماع تمام جہتوں سے آگے بڑھ رہا ہے، چاہے مقدار کے اعتبار سے ہو، معیار کے اعتبار سے یا زائرین کے لیے خدمات اور سہولیات فراہم کرنے کے اعتبار سے۔

انہوں نے کہا کہ شہداء ائمہ اطہار (ع) کی راہ کے محافظ تھے اور ہمیں اربعین سے اہل بیت (ع) کی اقدار اور سیرت کی تبلیغ کے لیے فائدہ اٹھانا چاہیے۔

تقریب میں عراقی مقاومتی فورس حشد شعبی کی شہداء کے اہل خانہ کے امور کی انچارج محترمہ زینب نے کہا کہ حضرت زینب (س) کی بدولت شہداء کے خاندان معاشرے کے لیے نمونہ ہیں۔ حشد الشعبی کے شہداء کے خاندان آج عراق کے دیگر خاندانوں کے لیے نمونہ ہیں۔

تقریب کے آخر میں عراق میں رہبر معظم کے نمائندے، بغداد میں ایرانی کے کلچرل قونصلر حجت الاسلام اباذری، اربعین ہیڈکوارٹر کی ثقافتی اور تعلیمی کمیٹی کے سربراہ حجت الاسلام احمدی اور  بعض اعلیٰ عراقی حکام کی موجودگی میں شہداء مقاومت کے 30 خاندانوں کی تقدیر و تجلیل کی گئی۔