بعض ذرائع نے یونانی وفد کے دورہٴ تہران کے بعد ایران میں قبضے میں لیے گئے یونانی تیل بردار جہازوں کے عملے کو رہا کرنے کی تصدیق کی ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بعض ذرائع نے ایران میں قبضے میں لیے گئے یونانی تیل بردار جہازوں کے عملے کی رہائی کی خبر دی ہے۔ اے ایف پی نے اس خبر کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خلیج فارس میں قبضے میں لیے گئے آئل ٹینکر کے عملے کے ۴۹ افراد ١۰۰ دنوں سے ایران میں حراست میں تھے اور اب تہران نے پیر کے روز دو یونانی آئل ٹینکرز کے عملے کو رہا کرنے کے اشارے دیئے ہیں۔   
بلومبرگ نے بھی یونانی تجارتی نیوی سیلرز کی یونین کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ایران مئی میں قبضے میں لیے گئے یونان کے دو آئل ٹینکروں کے عملے کو رہا کررہا ہے۔ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ یونان کی یونین آف مرچنٹ سیلرز نے اپنی ویب سائٹ پر اعلان کیا ہے کہ یونانی وفد کے حالیہ دورے کے بعد ایران نے آئل ٹینکرز کے عملے کو رہا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یونانی یونین آف مرچنٹ سیلرز نے کہا کہ پھنسے ہوئے عملے کے ارکان فوری طور پر اپنے آبائی ممالک کو پیر سے واپس چلے جائیں گے۔
یاد رہے کہ ایران میں دو یونانی تیل بردار جہازوں پر قبضہ یونانی کی جانب سے اسی طرح کے اقدام کے جواب میں کیا گیا۔ یونانی حکام نے اپنے امریکی درخواست پر اس سال جون میں لانا نامی ایرانی آئل ٹینکر کو روکا اور اس کا تیل ضبط کرلیا تھا۔ اس کے بعد ایران نے یونانی اقدام کا جواب دیتے ہوئے خلیج فارس کے پانیوں میں یونانی آئل ٹینکر کو قبضے میں لے لیا۔
تاہم ایران کے ردعمل کے بعد ایک یونانی عدالت نے ایرانی تیل بردار جہاز لانا کو ضبط کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا جبکہ سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو برقرار رکھا۔ اس کے بعد یونانی ذرائع نے بتایا کہ یونانی حکام کی جانب سے ضبط کیا گیا تیل بھی اگست کے اواخر میں ایرانی ملکیتی تیل بردار جہاز لانا کو واپس کر دیا گیا۔
کچھ ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ کی درخواست پر یونانی حکام کی جانب سے ابتدائی طور پر قبضے میں لیا گیا ایک لاکھ ٹن تیل واپس کرنے کے بعد تہران نے یونانی عملے کی رہائی کی اجازت دے دی ہے۔
غیر ملکی انگریزی اور مغربی میڈیا کی جانب سے اس خبر کے اعلان کے باوجود ایران میں سرکاری ذرائع سے اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔