امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے انی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم جوہری معاہدے میں واپس آنے کے لئے تیار ہیں، اس فرض کے ساتھ کہ ایران بھی یہی کام انجام دے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نڈ پرائس نے ایران سے جوہری معاملات میں مذاکرات کے پھر سے آغاز کے بارے میں کہا: پورپی ہائی کشمنر کی جانب سے پیش کی گئی تجویز کی بنیاد پر ہم ایک مرتبہ پھر رابطے میں ہوں گے اور اس سلسلے میں اپنے ایرانی شرکاء کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں اور تجاویز کو زیرِ غور لا رہے ہیں اور ہر قسم کے نتائج سے اپنے یورپی اتحادیوں کو آگاہ کریں گے۔ 
نڈ پرائس نے سابقہ دور حکومت میں جوہری معاہدے سے امریکہ کے یکطرفہ خروج کے باوجود اپنے ملک کو مذکرات کی معطلی کا ذمہ دار نہیں سمجھا اور اس کا الزام ایران پر لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک تھا کہ جو جوہری معاہدے کا پابند رہنے سے پیچھے ہٹا ہے اور وہ ایران ہے۔ ہم واضح طور پر اعلان کرچکے ہیں کہ جوہری معاہدے میں واپسی کے لئے تیار ہیں، اس فرض کے ساتھ کہ ایران بھی یہی کام انجام دے۔ ہم نے اس بات کا کھلے انداز میں اعلان ہے اور یہ پیغام خصوصی طور پر ، اگرچہ براہ راست نہیں تھا، ایرانیوں کو پہنچایا ہے۔