مہر نیوز ایجنسی نے غیر ملکی میڈیا سے نقل کیاہےکہاحتجاج شروع ہوتے ہی ہزاروں طلبہ مختلف مقامات پر نکل آئے، جہاں پولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں ۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس فائر کی اور تیز دھار پانی کا استعمال کیا۔ طلبہ نے احتجاج کے دوران حکومت کے خلاف نعروں پر مبنی کتبےاور سیاہ پرچم اٹھا رکھے تھے۔
پولیس نے دارالحکومت اور ملحقہ علاقوں میں مکمل کرفیو نافذ کرنے کے بعد عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حالات کی خرابی کے پش نظر گھروں سے نکلنے سے گریز کریں، تاہم اس انتباہ کے باوجود ملک کے مختلف حصوں سے ہزاروں افراد احتجاج کے لیے دارالحکومت کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مظاہرین نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا، جہاں وہ صدارتی محل کے ڈائیننگ روم میں داخل ہو گئے اور محل کے کمروں اور راہ داریوں میں صدر کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
دریں اثنا سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے ملک سے فرار ہونے کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر مختلف ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں پروٹوکول میں کچھ گاڑیاں ہوائی اڈے پرآ رہی ہیں، جہاں ایک پرائیویٹ جیٹ بھی تیار کھڑا ہے۔
واضح رہے کہ ملک کی ابتر اقتصادی صورت حال کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جس میں مظاہرین صدر سے استعفے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ علاوہ ازیں مظاہرین کئی ماہ سے دارالحکومت کولمبو میں صدر کے دفتر کے باہر دھرنا دئیے ہوئے ہیں۔