مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی سپریم کورٹ نے مساجد، چرچوں اور مندروں کی مالی، انتظامی اور صفائی ستھرائی سے متعلق اقدامات کی اسکروٹنی کا حکم دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ نے ملک بھر کے مندروں، مساجد اور چرچوں سمیت دیگر مذہبی مقامات و رفاہی اداروں کے اثاثوں کی آڈٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹس کو تمام مذاہب کی عبادت گاہوں کی مالی، انتظامی اور حفظان صحت کی صورت حال کا جائزہ لے کر رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
مذہبی مقامات سے متعلق ایک کروڑ سے زائد مقدمات پر سپریم کورٹ کے سو موٹو ایکشن کے فیصلے کے تحت ملک بھر کے 20 لاکھ مندر، 3 لاکھ مساجد، ہزاروں چرچوں اور فلاحی اداروں کی اسکروٹنی کی جائے گی جب کہ مذہبی مقامات کے ملکیتی دعوؤں کی بھی جانچ پڑتال کی جائے گی۔ ہندوستانی سپریم کورٹ نے مندر پوری جگن ناتھ میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے داخلے پر پابندی کا نوٹس لیتے ہوئے پابندی کے خاتمے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ مندر میں صرف ہندوؤں کے داخلہ کی اجازت مذہبی منافرت اور انتہا پسندی ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے یہ سوموٹو ایکشن بھارت میں مذہبی مقامات کی ملکیت، مالی کرپشن، بد انتظامی، مذہبی منافرت کے فروغ اور حفظان صحت سے متعلق ناکافی اقدامات سے متعلق دائر ایک کروڑ سے زائد درخواستوں کو سمیٹنے کے لیے لیا تھا۔