مہر خبررساں ایجنسی نے آناتولی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی نے چین، روس، ایران اور یوکرائن سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کا اعلان کردیا۔ ترکی نے امریکی پادری اینڈرو برینسن کوترکی میں عدم استحکام پیدا کرنے، جاسوسی اور دہشت گردوں کی مدد کے الزام میں گرفتار کر رکھا ہے اور اسے قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔ امریکہ نے پادری کی گرفتاری پر ترکی سے شدید احتجاج کیا تھا اور صدر ٹرمپ نے پادری کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد سے امریکہ اور ترکی کے مابین تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔ لیکن اب ایک بار پھر امریکہ کی جانب سے ترکی پر اسٹیل اور ایلومینیم پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے محصولات بڑھانے پر ترکی کی کرنسی کی قدر میں کافی کمی ہوئی ہے۔ ترک صدر اردوغان نے کہا ہے کہ ترکی چین، روس، ایران اور یوکرائن سے ملکی کرنسیوں میں تجارت کرے گا جبکہ یورپی ممالک ڈالر سے چھٹکارا چاہتے ہیں تو ان کیلیے بھی نظام وضع کرسکتے ہیں۔ ادھر امریکہ نے ترکی کو مطلوب فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے سے انکار کردیا ہے جو ترکی میں ہونے والے ناکام فوجی کودتا کا ماسٹر مائنڈ ہے جسے سعودی عرب اور امریکہ کی حمایت حاصل ہے لیکن امریکہ اپنے جاسوس کو چھڑانے کے لئے ترکی پر دباؤ قائم کئے ہوئے ہے۔ ذرائع کے مطابق ستم ظریفی یہ ہے کہ اسلامی ممالک کے خلاف امریکہ کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت حاصل ہے۔