قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ 4 عرب ملکوں کے گذشتہ 6 ماہ سے جاری جھگڑے اور کشیدگی کی بنیادی وجہ ایک عورت ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رشیا ٹو ڈے کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ 4 عرب ملکوں کے گذشتہ 6 ماہ سے جاری جھگڑے اور کشیدگی کی بنیادی وجہ ایک عورت ہے۔

قطر کے وزير خارجہ نے ٹی وی پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ امارات کی ایک عورت کو قطر نے امارات کی تحویل میں دینے سے انکار کردیا جس کے بعد قطر اور امارات کے درمیان کشیدگی کا آغاز ہوگیا۔ قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ اس عورت اور اس کے شوہر 2013 میں امارات کو چھوڑ کر قطر پہنچ گئے اور کچھ عرصہ کے بعد اس کا شوہر برطانیہ چلا گیا لیکن عورت اپنے خاندانی تعلقات کی بنا پر قطر میں رہ گئی۔ اس عورت کے پاسپورٹ کی مدت گذشتہ سال تمام ہوگئی اور دوحہ میں امارات کے سفارتخانہ نے پاسپورٹ کی مدت تمدید کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے امارات کی تحویل میں دینے کا مطالبہ کیا۔

کیونکہ اس عورت نے کسی جرم کا ارتکاب نہیں کیا تھا لہذا قطر نے اسے واپس امارات بھیجنے سے موافقت نہیں کی کیونکہ ایسا کرنا قطر کے بنیادی آئین کے خلاف ہے۔ اس سلسلے میں امارات نے ایک اعلی وفد بھی قطر کے امیر کے پاس بھیجا لیکن کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا  اور یہی وجہ کشیدگی کے آغاز کا سبب بن گئی۔ جس کے بعد سعودی عرب، امارات، بحرین اور مصر نے ملکر کو قطر کے بری ، بحری اور ہوائی راستے بند کردیئے اور قطر پر دہشت گردوں کی حمایت،اور ایران کی قربت  کا الزام عائد کرتے ہوئے اقتصادی پابندیاں عائد کردیں۔

واضح رہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل  خلیج فارس کے 6 ممالک پر مشتمل ہے جس میں سعودی عرب، بحرین، کویت، قطر، عمان اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں قطر کے خلاف اقتصادی پابندیوں میں عمان اور کویت شریک نہیں ہیں۔ جبکہ قطر نے 4 عرب ممالک کی اقتصادی پابندیوں اور قطر کو مفلوج کرنے کی سازش کو بھی ایران اور ترکی کے تعاون سے ناکام بنادیا ہے۔