مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارلحکومت قراردینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرار داد آج پیش کی جائے گی۔ اطلاعات کے مطابق جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی کسی بھی قرار داد پر عمل درآمد کی قانونی پابندی عائد نہیں ہوتی، یہاں پاس ہوئی قرار داد کی حیثیت محض تجویز یا رائے تک محدود ہوتی ہے۔ امریکہ نے سلامتی کونسل میں بیت المقدس کے بارے میں قرارداد ویٹو کی، جس کے بعد آج جنرل اسمبلی اسی جیسی قراراداد پر ووٹنگ ہوگی اور قرارداد پیش کرنے والوں میں کئی اسلامی ممالک شامل ہیں۔ امریکہ نے سلامتی کونسل میں بیت المقدس کے بارے میں قرارداد ویٹو کی، جس کے بعد آج جنرل اسمبلی اسی جیسی قراراداد پر ووٹنگ ہوگی اور قرارداد پیش کرنے والوں میں کئی اسلامی ممالک شامل ہیں۔
جنرل اسمبلی میں 193 رکن ممالک ہیں جنرل اسمبلی سے کسی قرار داد کی منظوری کےباوجود اس پر عمل درآمد کی قانونی پابندی عائد نہیں ہو تی،اس قرارداد کی حیثیت محض تجویز یا رائے تک محدود ہوتی ہے،البتہ یہ مقبو ضہ بیت المقدس پر عالمی برادری کے موقف کی ترجمانی کرے گی ۔
اسرائیل کی تنہا حمایت کرنےوالا امریکہ اب دوسرے ممالک کو بھی دھمکانے پر اتر آیا ہے، صدر ٹرمپ نے خبردارکیا ہے کہ امریکہ کے خلاف ووٹ دینے والے ممالک کی امداد میں کٹوتی کردیں گے،امریکی صدر نے کہا کہ بعض ممالک ہم سے لاکھوں ڈالر لیتےہیں اورووٹ بھی ہمارے خلاف دیتےہیں۔
امریکی دھمکیوں پر ترکی نے دوٹوک موقف اختیار کیا، استنبول میں فلسطینی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس میں ترک وزیرخارجہ نے کہا کہ وقت بدل چکااور آج دنیا ناانصافی کے خلاف کھڑی ہورہی ہے، کوئی بھی غیرت مند ریاست امریکی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گی۔ ادھر ایران نے بھی فلسطینیوں کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اسلامی ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ فلسطین کے بارے میں امریکہ کی معاندانہ سازشوں کا ملکر مقابلہ کریں۔