اقوام متحدہ کے ترجمان کے معاون نے اپنی رپورٹ میں واضح کہا ہے کہ یمنی فورسز اور قبائل کی طرف سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغے جانے والا میزائل ایرانی نہیں تھا کیونکہ اس کے بارے میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان کے معاون فرحان حق نے اپنی رپورٹ میں واضح کہا ہے کہ یمنی فورسز اور قبائل کی طرف سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض پر داغا جانے والا  میزائل ایرانی نہیں تھا کیونکہ اس کے بارے میں کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں ہیں۔ فرحان حق نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹرش  6 ماہ میں ایک بار سکیورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہیں جس میں ایران کی مختلف فعالیتوں کے بارے میں سکیورٹی کونسل کو آگاہ کیا جاتا ہے اور ان کی موجودہ رپورٹ میں ایسے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں جن کی بنیاد پر یہ کہا جائے کہ ریاض پر داغا جانے والا ایرانی تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل امریکہ کی اقوام متحدہ میں نمائندہ نکی ہیلی نے کہا تھا کہ ریاض پر داغا جانے والا میزائل ایرانی تھا اور نکی ہیلی کے بیان کا سعودی عرب نے بھی خیر مقدم کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب دونوں  ایران پر الزامات عائد کرکےعالمی توجہ کو بیت المقدس سے ہٹانا چاہتے ہیں۔