مہر خبررساں ایجنسی اسکائی نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دے دیا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، اٹلی اور سویڈن کے سفیروں نے امریکی فیصلے کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔امریکہ کے بیت المقدس کے حوالے سے فیصلے پر 8 ممالک کی جانب سے طلب کیے گئے ہنگامی اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ میں پانچ یورپی ممالک نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ ٹرمپ کا یہ قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق نہیں ہے اور مزید کشیدگی کا سبب بنےگا۔ اجلاس میں سفیروں کی جانب سے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں کہا گیا کہ یہ چلا ہوا کارتوس نظر آتا ہے اور اقوام متحدہ کے اجلاس میں کیا توقعات ہیں کچھ نہیں تاہم ایک سفیر نے کہا کہ یہاں پر امریکہ کی تنہائی نظر آرہی ہے۔ مشرق وسطیٰ کے لیے اقوام متحدہ کے نمائندے نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا فیصلہ اور ٹرمپ کا یہ قدم فلسطینیوں اور دیگر کے غصے کو آگ لگا سکتا ہے۔ سکیورٹی کونسل کے اراکین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اقدام سے مشرق وسطی میں کشیدگی مزید بڑھ جائۓ گی اور امریکی صدر ٹرمپ کو ایسے اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے۔
اجراء کی تاریخ: 8 دسمبر 2017 - 23:53
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں یورپی ممالک نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارلحکومت قرار دینے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اس کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف قرار دے دیا ہے۔