مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار سعودی شہزادوں میں سے بیشتر نے ڈیل کرنے پر رضامند ظاہر کردی ہے سعودی عرب کے اٹارنی جنرل نے بدعنوانیوں کی حالیہ تحقیقات سے متعلق انسداد بدعنوانی کمیشن کی ابتدائی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق گرفتار کیے گئے بیشتر افراد نے قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے تصفیے سے اتفاق کرلیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر سعود المعجب کا کہناہے کہ بیشتر شہزادے قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے معاملہ نمٹانے پر راضی ہوچکے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے۔انہوں نے بتا یا کہ زیرِ حراست سعودی شہزادوں کے خلاف کارروائی کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں جو لوگ قومی دولت واپس کرنے پر رضا مند ہیں، ان کی رہائی عمل میں لائی جارہی ہے جبکہ جو افراد تصفیے پر تیار نہیں ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خلاف قائم کیے گئے کمیشن نے 320 افراد کو معلومات فراہم کرنے کی پیشکش کی، جبکہ 159 افراد زیر حراست رہیں گے، جن میں سے متعدد کو مقدمے کی کارروائی کے لیے پبلک پراسیکیوشن کے سپرد کردیا گیا۔گذشتہ ماہ کے آخر میں کرپشن کے الزام میں گرفتار سعودی عرب کے سابق بادشاہ شاہ عبداللہ کے بیٹے شہزادہ متعب کو بھی ایک ڈیل کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب میں ہونے والی گفتاریوں کے پيچھے امریکی صدر ٹرمپ کا ہاتھ ہے امریکی صدر ٹرمپ اور سعودی عرب کے ڈکٹیٹر ولیعہد محمد بن سلمان خطے کے لئے نئے خواب دیکھ رہے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 6 دسمبر 2017 - 16:43
سعودی عرب میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار سعودی شہزادوں میں سے بیشتر نے ڈیل کرنے پر رضامند ظاہر کردی ہے بیشتر شہزادوں نے قانونی چارہ جوئی سے بچنے کے لیے تصفیے سے اتفاق کرلیا ہے۔