مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 72 ویں اجلاس سے خطاب میں امریکہ کو مخآطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی حکومت کو خطے میں امریکی عوام کےاربوں ڈالر خرچ کرنے کے سلسلے میں جواب دینا چاہیے اور وضاحت کرنی چاہیے کہ اس نے امریکی عوام کے اربوں ڈالر دہشت گردی کے فروغ اور خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لئے کیوں خرچ کئے امریکی حکومت کے غیر سنجیدہ اور غیر منطقی اقدامات سے خطےمیں قتل و غارت کا بازار گرم ہوا اور دہشت گردی کو فروغ ملا ۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت نے بین الاقوامی معاہدوں کو توڑ کر اپنا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے پیش کردیا ہے اب عالمی برادری کا اعتماد امریکہ پر ختم ہوگيا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ امریکی حکام چونکہ خود فریب کار ہیں اس لئے وہ یہ تصور کرتے ہیں کہ انھوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں فریب کھایا ہے حالانکہ ایران نے نہ تو کسی کو فریب دیا ہے اور نہ ہی کسی کے فریب میں آتا ہے ۔ مشترکہ ایٹمی معاہدہ میں بین الافوامی برادری شامل ہیں مشترکہ ایٹمی معاہدے کو سکیورٹی کونسل کی تائید حاصل ہے یہ معاہدہ ایک عالمی معاہدہ ہے اور ایران کبھی بھی اس معاہدے کو توڑنے میں پہل نہیں کرےگا لیکن فریق مقابل کی طرف سے معاہدے پر عمل نہ کرنے کی صورت میں ایران ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بھی نہیں بیٹھےگا۔
صدر حسن روحانی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایرانی عوام کے خلاف امریکی صدر ٹرمپ کے خطاب کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر کا جاہلانہ خطاب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے شان کے مطابق نہیں تھا۔صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران کا میزائل نظام دفاعی نوعیت کا ہے اور ملکی اور قومی دفاع کے لئے روایتی ہتھیار رکھنا ہر ملک کا حق ہے۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے دشمنوں کے پاس ایٹمی ہتھیارموجود ہوں اور ہمارے پاس دفاع کے لئے عام نوعیت کے میزائل بھی نہ ہوں تو پھر ہم اپنے عوام اور ملک کا دفاع کیسے کرسکیں گے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں سے نا صرف ایران کی پیشرفت پر کوئی اثر نہیں پڑا بلکہ ایران نے مختلف شعبوں میں نمایاں پیشرفت اور ترقی حاصل کی ہے۔