مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی وزیر اعظم نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی سے تعلق رکھنے والی 16 سالہ لِینڈا ڈبلیو نے انٹرنیٹ کے ذریعہ داعش میں شمولیت اختیار کرلی اور وہ کئی معصوم لوگوں کے قتل جیسی مجرمانہ سرگرمیوں شامل ہوگئی داعش کی دلہن کو سزائےموت کا سامنا کرنا پڑےگا یا نہیں اس کا فیصلہ عراقی عدالت کے پاس ہے۔ حیدر العبادی نے کہا کہ " وہ لڑکی اس وقت بغداد کی ایک جیل میں قید ہے اور اس کی قسمت کا فیصلہ عدالت کے ہاتھ میں ہے اور عراقی عدلیہ اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا اس کو سزائے موت کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔"
انہوں نے مزیدکہا کہ " آپ جانتے ہی ہیں کہ بعض قوانین کے تحت کم عمر نوجوان اپنے اعمال کے خود ذمہ دار ہوتے ہیں اور خاص طور پر جس میں کئی معصوم لوگوں کے قتل جیسی مجرمانہ سرگرمی شامل ہو۔"
عراقی فورسز کی جانب سے رواں برس جولائی میں موصل کے ایک گھر پر چھاپے کے دوران تہہ خانے سے یہ نوعمر لڑکی ملی تھی۔ عراقی پولیس کے خفیہ اداروں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ یہ لڑکی داعش کے ساتھ کام کرتی رہی ہے۔
عراقی وزیر اعظم حیدر العبادی نے بتایا کے عراقی فورسز نے موصل آپریشن کے دوران ایک ہزار تین سو تینتیس عورتوں اور بچوں کو حراست میں لیا ہے جو داعش کے ساتھ منسلک ہیں اور جو بہت سی دہشت گردانہ کارروائیوں اور معصوم افراد کو خون بہان ےمیں ملوث رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حکومت کی اولین کوشش ہے کہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی دہشت گرد خواتین اور خودکش بمباربچوں کو ان کے ممالک کے حوالے کیا جائے: " یہ ہماری ترجیح نہیں کہ ان دہشت گرد خواتین اور دہشت گرد بچوں کو اپنے ملک میں رکھیں جنہیں ان کے ممالک لینے کو تیار ہیں۔"
عراقی حکام نے اے پی کو بتایا کے لینڈا سینکڑوں دیگر غیر ملکی دہشت گرد خواتین کے ساتھ بغداد میں موجود ہے اور اس پر شبہ ہے کہ اس نے دہشت گرد تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان خواتین میں فرانس، بیلجیئم، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والی خواتین بھی شامل ہیں۔
جولائی میں ایک جرمن صحافی کو دیے گئے انٹرویو میں لِنڈا نے بتایا کے اسے عراق جانے پر افسوس ہے۔ اس نے کہا کہ وہ جب جرمنی سے اپنا گھر چھوڑ کر نکلی تھی تو اس وقت اس کی عمر 15 برس تھی۔ اس کا مزید کہنا تھا، ’’میں اپنے گھر اور اپنے خاندان کے پاس واپس جانا چاہتی ہوں۔ میں جنگ، اسلحے اور اس شور سے دورجانا چاہتی ہوں۔‘‘
جرمن نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق جرمن وزارت خارجہ نے اس ضمن میں کہا ہے کہ عراق میں مقید لینڈا اور تین مزید خواتیں کو واپس لانے پر کام جاری ہے، تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کو جرمنی لایا جائے گا یا نہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت جرمنی اور عراق کے مابین جرائم پیشہ افراد کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ عرب ذرائع کے مطابق عراق اور شام مين داعش میں شمولیت کے لئے 80 ممالک سے دہشت گرد وہابی دہشت گردوں کی صفوں میں شامل ہوئے ، وہابی دہشت گردوں کو امریکہ اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ لینڈا جیسی کئی لڑکویں پر شبہ ہے کہ وہ ممکن ہے امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی ایجنٹ ہوں۔ بہر حال یہ بات واضح ہے کہ القاعدہ، داعش اور دیگر وہابی دہشت گرد تنظیموں میں بڑے پیمانے پر مغربی خفیہ اداروں کے ایجنٹ کام کررہے ہیں جن کا اصلی مقصد مسلمانوں کو آپس میں لڑانا ہے۔