یمنی ساحل کے قریب انسانی اسمگلرز نے گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن کو پانی میں چھلانگ لگوادی جس کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یمنی ساحل کے قریب انسانی اسمگلرز نے گرفتاری سے بچنے کے لیے 180 تارکین وطن کو پانی میں چھلانگ لگوادی جس کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں 55 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کی ترجمان نے بتایا کہ یہ نیا رجحان پیدا ہوا ہے کہ اسمگلرز گرفتاری سے بچنے کے لیے تارکین وطن کو ساحل سے کچھ دور ہی اتار دیتے ہیں جس کی وجہ سے متعدد افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور رواں ہفتے یہ اس طرح کا دوسرا واقعہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان  افراد کا تعلق صومالیہ اور ایتھیوپیا سے تھا جنہیں انسانی تاجروں نے کھلے سمندر میں پھینک دیا جن میں سے زیادہ تر کی عمر 16 سال کے لگ بھگ تھی ۔ عالمی ادارہ برائے امور تارکین وطن کے نگراں لارینٹ ڈی بوئیک کے مطابق اس سال 55 ہزار تارکین وطن نے صومالیہ سے یمن جانے کیلیے سمندر کا راستہ اختیار کیا ۔