پاکستان میں جماعت اسلامی کے سربراہ اور سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہآج اگر کوئی جے آئی ٹی کی تحقیقات اور پانچ ججوں کے متفقہ فیصلے کو ناانصافی کہتاہے تو اسے اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے ، شرم کی بات ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نےملک کی عزت و وقار کو ایک چھوٹے سے ملک میں ملازمت کے لیے قربان کردیا ، نواز شریف کا جینا اور مرنا پاکستان کے لیے نہیں بلکہ دولت اور پیسہ کمانےکے لیے ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں جماعت اسلامی کے سربراہ  اور سینیٹر سراج الحق نے  کہاہے کہآج اگر کوئی جے آئی ٹی کی تحقیقات اور پانچ ججوں کے متفقہ فیصلے کو بھی ناانصافی کہتاہے تو اسے اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے ، شرم کی بات ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نےملک کی عزت و وقار کو ایک چھوٹے سے ملک میں ملازمت کے لیے قربان کردیا ، نواز شریف کا جینا اور مرنا پاکستان کے لیے نہیں بلکہ دولت اور پیسہ کمانےکے لیے ہے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ میں سب سے پہلے اس لیے گئے کہ ملک سے اشرافیہ اور حکمرانوں کی کرپشن کو ختم کیا جاسکے،حکمران عوام کے ٹیکسوں اور بلوں کو شیر مادر سمجھ کر پیتے رہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاکستان ایک قوم نہیں بن سکا ، حکمرانوں نے اسے قومیتوں اور علاقائی عصبیتوں میں تقسیم کیا ،ملک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے قرضوں کی زنجیروں میں جکڑا ہواہے اور پاکستان کا ہر بچہ مقروض ہے ،حکمران کہتے ہیں کہ ہم نے ملک کو ترقی کے راستے پر چلایا اور معاشی ترقی کا پہیہ بڑی تیزی سے گھوم رہاہے جبکہ اصل صورتحال یہ ہے کہ ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کو پینے کے لیے صاف پانی نہیں ملتا،  دو کروڑ سے زائد بچے تعلیم سے محروم اور ورکشاپوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں ، لاہور کے ہسپتالوں میں بھی ایک ایک بیڈ پر تین تین مریض لیٹے ہوئے ہیں ،  کسان اور مزدور محنت کرتے ہیں اور ان کی محنت کا پھل جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ دار کھاتے ہیں ،  اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان روزگار سے محروم ہیں کیونکہ حکمرانوں نے ایسا نظام مسلط کررکھاہے کہ کوئی غریب آگے نہیں آسکتا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم نے پارلیمنٹ میں تین بل پیش کیے ، مگر کوئی بل پاس نہیں ہوا ، ہم نے وزیراعظم سمیت پانامہ کیس میں 450 لوگوں کے احتساب کا مطالبہ کیا اور آج بھی ہمارا یہی مطالبہ ہے کہ سابقہ حکمرانوں کا احتساب بھی شروع کیا جائے جنہوں نے بنکوں سے قرضے لے کر ہڑپ کیے اور این آر او کی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ، ملک میں احتساب کے نظام کے لیے ہم نے طویل جنگ لڑی ہے ،  آج اگر کوئی جے آئی ٹی کی تحقیقات اور پانچ ججوں کے متفقہ فیصلے کو بھی ناانصافی کہتاہے تو اسے اپنی عقل پر ماتم کرنا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف کو اللہ نے پکڑا ہے۔ نوازشریف نے بیت اللہ اور مسجد نبوی (ص) میں وعدے کیے تھے کہ وہ ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کریں گے لیکن سامراجی قوتوں اور صہیونی مالیاتی اداروں کے مفادات کے لیے وہ اللہ سے جنگ کرتے رہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم پاکستان میں افراد اور خاندانوں کی بادشاہت نہیں اللہ کی حاکمیت چاہتے ہیں اور ہماری جدوجہد ملک میں آئین و قانون اور عدلیہ کی بالادستی کے لیے ہے ، آج حکمران 62-63 کو آئین میں تجاوزات قرار دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے غلطی کی کہ اس کو ختم نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ 62-63 کو آئین سے کوئی نہیں نکال سکتا، مغربی یورپی غیر مسلم ممالک میں بھی کسی جھوٹے کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔