مہر خبررساں ایجسی نے ایسوسی ایٹڈ پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے دو قانون سازوں نے امریکی کانگریس میں بل پیش کرتے ہوئےکہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بری طرح ناکام ہوگیا ہے لہذا امریکہ کو پاکستان کی مالی اور فوجی امداد بند کردینی چاہیے۔ اطلاعات کے مطاقب دو امریکی قانون سازوں نے پاکستان کی اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے کانگریس میں ایک دو فریقی بل پیش کر دیا۔ کانگریس میں ریپبلکن پارٹی کے نمائندے ٹیڈ پو اور ڈیموکریٹ کے نمائندے رک نولان نے یہ بل پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ چونکہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مؤثر طریقے سے جنگ لڑنے میں ناکام ہوچکا ہے لہٰذا پاکستان امریکی مالی اور فوجی امداد کا مستحق نہیں ہے۔ تاہم اس بل کا بنیادی مقصد 2004 میں القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ میں امریکہ کی مدد کرنے پر اس وقت کے امریکی صدر جارج بش کی جانب سے پاکستان کو حاصل ہونے والی ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت کو ختم کرنا ہے۔ امریکی کانگریس میں اگر یہ بل منظور کر لیا جاتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے فوجی روابط کو شدید دھچکا لگے گا۔
غیر نیٹو اتحادی کی حیثیت سے ملک کو بین الاقوامی امداد اور دفاعی تعاون جیسے فوائد حاصل ہوتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ غیر نیٹو اتحادی ممالک فوجی سازو سامان کی تیزی سے منتقلی اور ہتھیاروں کی فروخت کے عمل کے اہل ہوتے ہیں۔
غیر نیٹو اتحادی حیثیت کا حامل ملک امریکی قرض ضمانتی پروگرام سے بھی مستفید ہو سکتا ہے جس کے مطابق ہتھیاروں کی برآمدات میں نجی بینک بھی قرض دے سکتا ہے۔
ایک غیر نیٹو اتحادی ملک امریکی فوجی سامان کا ذخیرہ بھی کر سکتا ہے اور دفاعی ترقیاتی پروگراموں میں بھی حصہ لے سکتا ہے اس کے علاوہ وہ ملک جدید ترین ہتھیار بھی خرید سکتا ہے۔ ٹیڈ پو کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنے ہاتھوں پر لگے امریکی خون کا حساب دینا ہوگا۔